مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:کیا قربانی ڈونیٹ کرنا جائز ہے؟ یعنی بس ہم پیمنٹ کر دیں اور وہ ہمیں بتا دیں کہ آپکی قربانی ہو گئی ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر آپ کو اس طرح یقین ہو کہ جیسے آپ کے ہاتھ کی پانچ انگلیاں ہیں چھ یا چار نہیں ہیں تو آپ اس میں شرکت کر سکتے ہیں اور آپ کو اس بات کا بھی یقین ہو کہ قربانی کی پابندی کرتے ہوئے جانور کو آپ کی طرف سے شرعی شرائط کے تحت ذبح بھی کریں گے اور اگر ایسا نہیں ہے تو آپ اپنے ہاتھ سے قربانی کریں۔ واللہ العالم
سوال:کیا موجودہ حالات میں کورونا وائرس کے سبب قربانی کے بدلے اگر قیمت صدقہ کر دیا جائے تو کیا یہ قربانی کا بدل ہوگا اور ثواب قربانی ملے گا؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر کوئی ایسا مومن جو بے روزگار ہو اور اس کے پاس راشن وغیرہ نہ ہو تو بہتر ہے کہ قربانی کی رقم کو اس مومن کے گھر کے راشن وغیرہ پر صرف کریں اس سے خدا آپ کو دو ثواب دے گا ایک مومن کی مدد کا اور دوسرا جو آپ قربانی کرنا چاہتے تھے اور نہ کر سکے۔ واللہ العالم
سوال:قربانی واجب ہے یا مستحب ہیں عید کی نماز سے پہلے قربانی کر سکتے ہیں کیا؟
جواب:بسمہ سبحانہ جو حج پر ہو اس کے لئے قربانی کرنا واجب ہے اور جو حج نہیں کر رہا اس کے لئے قربانی کرنا مستحب ہے اور قربانی کرنے کا شرعی حکم طلوع شمس کے بعد ہے اور بہتر ہے کہ قربانی نماز عید سے پہلے کی جائے۔ واللہ العالم
سوال:کیا صاحب استطاعت غیر حاجی پر قربانی کرنا واجب ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ قربانی صرف حج کرنے والے پر واجب ہوتی ہے اور جو حج پر نہیں گیا ہوا اس کے لئے قربانی کرنا مستحب ہے۔ واللہ العالم
سوال:کیا مرجع عالی قدر کے نزدیک مستحب قربانی کے لیے جانور کے خصی یا عیب دار (یعنی کان کٹا ہویا لنگڑا ہو) ہونے میں کوئی اشکال ہے ؟ اور عقیقہ اور قربانی اکھٹی ہو سکتی ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ بکرے اور بکری کی قربانی فقط ایک شخص کر سکتا ہے جبکہ اُونٹ کی قربانی جائز نہیں یہاں تک کہ وہ پورے پانچ سال کا ہو اور چھٹے سال میں داخل ہو گائے اور گوسفند(بکرا) پورے دو سال کے ہوں اور تیسرے سال میں داخل ہوں بھیڑ سات ماہ کی ہو آٹھویں میں داخل ہو احتیاط اس میں ہے کہ وہ پورے ایک سال کی ہو جو بھی حیوان ذبح کرنے کا ارادہ ہو اس کے اعضاء سلامت ہوں لنگڑا، کان کٹا، خصی، سینگ ٹوٹا نہ ہو تو مجزی یعنی کافی ہے عام طور پر اُسے لاغر اور کمزور نہ کہا جاتا ہو اور احتیاط مستجی یہ ہے کہ وہ حیوان بیمار نہ ہو اس کی رگیں نہ کاٹی گئی ہوں اور نہ اس کے خصیتین مسل دئیے گئے ہوں، اور خلقی طور پر اس کی دم اور سینگ موجود ہوں اس کے کان پھٹے ہوئے نہ ہوں اور اگر ان شروط و صفات سے متصف حیوا ن نہ ملے تو پھر جیسا بھی ملتا ہو کافی ہے یہ بات یاد رہے کہ ایک حیوان میں دو شخص شریک نہ ہوں دوران حج، یہ ضروری ہے کہ ایک حاجی کے لئے ایک مستقل قربانی ہو۔ قربانی اور عقیقہ دونوں علیٰحدہ علیٰحدہ عمل مستحب والے کام ہیں۔ ایک دوسرے میں مکس نہیں ہو سکتے۔ واللہ العالم
سوال:ایک جانورقربانی کے لیے خریدا تو اسے چوٹ لگ گئی ہے لیکن اس کی ہڈی وغیرہ نہیں ٹوٹی تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے کیا اس کی قربانی کرنی چاہیے یا اس کی قربانی نہیں کرنی چاہیے؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر جانور کی کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی تو قربانی کر سکتے ہیں۔ واللہ العالم
سوال:جو شخص قربانی کر رہا ہے یا جس کا قربانی میں حصہ ہے کیا وہ اسی جانور کے پائے(ٹانگیں) کھا سکتا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ اس جانور کے پائے کھا سکتا ہے۔ واللہ العالم
سوال:اگر بکرے کے پیدائشی سینگ نہ ہوں تو کیا قربانی کے لئے جائز ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ ایسے بکرے کی قربانی کرنا جائز ہے۔ واللہ العالم
سوال:کیا قربانی کے جانور میں ایک سے زیادہ افراد شامل ہو سکتے ہیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر بکرا وغیرہ ہو تو ہر آدمی کی طرف سے ایک کیا جائے گا یا گھر کا سربراہ تمام گھر والوں کی طرف سے ایک جانور قربان کر سکتا ہے اور گائے میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں بھینس ہو تو مادہ میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں اور نر میں ایک آدمی قربانی کرے گا ۔اگر کچھ مومن کسی وجہ سے ہر ایک ایک قربانی نہ دے سکے تو کئی مومن مل کر ایک جانور میں شریک ہو سکتے ہیں. واللہ العالم
سوال:حج کی قربانی باہر یعنی مکہ شہر میں کر سکتا ہوں؟
جواب:بسمہ سبحانہ واضح رہے وہاں کی حکومت کے قانون کے مطابق وہاں قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور وہاں بہت سارے لوگ حاجیوں سے پیسے لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ کی طرف سے پوشیدہ قربانی کر دیں گے جبکہ وہ نہیں کرتے اس طرح آپ کے پیسے بھی ضائع ہو جائیں گے اور قربانی بھی نہیں ہو گی اور آپ مکہ میں کسی پر اعتماد نہ کریں، بلکہ آپ اپنے وطن میں قربانی دیں گے پہلے آپ جانور مہیا کر لیں جب جمرہ عقبہ کو کنکریاں مار لیں تو اپنے وطن فون کر کے کہیں کہ حیوان کو ذبح کر دیں اس کے بعد سر منڈوائیں، اور جو قربانی دی جائے گی اس کے تین حصے ہوں گے ایک حصہ محتاجوں اور فقیروں کا، دوسرا حصہ شیعہ مؤمنین کا اور تیسرا حصہ حاجی کا ہو گا اور مستحب مؤکد ہے کہ حاجی اس میں سے واپس آ کر کچھ کھائے۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
2
3
4
اگلا صفحہ