مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:بعض خواتین امام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں اپنے ایک سے دو سال کے بچے کے سر کو زخمی کر دیتی ہیں ۔ کیا ان کا یہ عمل جائز ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر ایسا کرنے کا مقصد بچے کی تربیت کرنا اور اسے اہل بیت علیہم السلام کے راستے میں مصائب و مشکلات برداشت کرنے کا عادی بنانا ہو اور دوسری جانب بچے کے لئے ایسا کرنا مضر بھی نہ ہو تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ جیسا کہ صالحین بندے بچے کو نماز و روزہ وغیرہ کا عادی بناتے ہیں۔ واللہ العالم
سوال:کیا والد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے سر پر عاشور کے دن زخم لگائے کہ جس سے خون بہنے لگے اور خاص طور پر اس وقت جب بچہ بہت چھوٹا ہو ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر والد اس عمل میں اپنے بیٹے کے لئے کوئی مصلحت دیکھے مثلاً وہ بچے کو سانحہ کربلا کے احیاکے لئے مشکلات برداشت کرنے کا عادی بنانا چاہتا ہو تو ایسی صورت میں یہ جائز ہے بشرطیکہ وہ شرائط جو قمہ و زنجیر زنی کے جواز کے بارے میں ذکر ہو چکی ہیں موجود ہوں۔ واللہ العالم
سوال:بچوں کے قمہ اور زنجیر زنی کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر بچے کا والد اس میں بچے کے لئے کوئی مصلحت دیکھتا ہے مثلاً وہ اسے سانحہ کربلا کے احیا اور اس کی یاد کو باقی رکھنے کے لئے بچے کو اِسی عمر سے مشکلات اور آلام برداشت کرنے کا عادی بنانا چاہتا ہے اور قمہ اور زنجیر زنی کے جائز ہونے کے شرائط بھی موجود ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ العالم
سوال:بعض لوگ کہتے ہیں کہ عاشوراکے دن قمہ اور زنجیر زنی کی بجائے بلڈ بنک کو خون کا عطیہ دیا جائے ۔ میرا سوال یہ ہے ایسا کرنا شعائر حسینی میں شمار ہوتا ہے اور کیا خون کا عطیہ قمہ اور زنجیر زنی کی جگہ اس کا بدل ہو سکتا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ ’’خون کا عطیہ‘‘ قمہ اور زنجیر زنی کا اپنے اثرات اور مفاہیم کے اعتبار سے بدل نہیں ہو سکتا ہاں البتہ کسی مومن کی جان بچانے کے لئے خون کا عطیہ دینا تمام مومنین کے لئے ہر وقت اور ہر جگہ واجب کفائی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم بغیر کسی شرعی التزام کے خون کے عطیہ کو قمہ اور زنجیر زنی کے مقابلے میں لا کھڑا کریں کہ جو شعائر اﷲ میں سے ہے۔ میرے بیٹے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ان لوگوں کے تشیع اور اس کے اصولوں کے بارے میں عقیدے بہت سی وجوہات کی بنا پر کمزور پڑ چکے ہیں وہ اس ضعف کو اپنے لا شعور میں پختہ کر چکے ہیں اور بعض کی حالت تو یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ شیعہ مذہب سے تمسک میں احساس کمتری کا شکار ہو گئے ہیں اگر آپ ان کے موجودہ کردار اور سیرت اور گزشتہ چال چلن کو دیکھیں تو آپ کو ان سے بہت سے عجائبات صادر ہوتے ہوئے نظر آئیں گے جس کی وجہ سے ان سے عقیدہ کی روح سلب ہو چکی ہے جس کی وجہ سے وہ علماء کے پاس نہیں آتے بلکہ فتنے پھیلانے کے لئے عمومی مجالس کا رخ کرتے ہیں اور اپنے جاہلانہ اجتہاد کا لوگوں کے سامنے رعب جھاڑتے ہیں اور بعض تو ایسے ہیں کہ جو اپنے ان افعال اور سرگرمیوں کے ذریعہ شیعت کے دشمنوں کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض شہرت حاصل کرنے کے نشے میں علماء اور مراجعین کی مخالفت کرتے ہیں جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ ’’ خالف و تعرف ‘‘ یعنی مشہور اور تسلیم شدہ چیزوں کی مخالفت کرو اور مشہور ہو جاؤ ۔ اگر ان لوگوں کے پاس علمی مطالب ہیں تو انھیں چاہیے کہ عوام کی جان چھوڑ کر علماء کا رخ کریں اور عوام کو ان کے اپنے مجتہد اور مرجع کے فتویٰ کے مطابق عمل کرنے دیں اور علماء کے ساتھ اس مسئلہ میں مباحثہ اور مناقشہ کریں ہمارے علماء ابرار ذاتی انا ، خطا کا اعتراف کرنے اور حقیقت کو تسلیم کرنے میں معروف ہیں میں ذاتی طور پر ایسے عالم کو جانتا ہوں جو کہا کرتا تھا کہ جو بھی مجھ کو علمی مطالب میں میری خطا سے آگاہ کرے گا اس کے لئے معصومین علیہم السلام میں سے کسی معصوم کی زیارت کرنا میری ذمہ داری ہے ارشاد قدرت ہے: ﴿ فاصدع بما تؤمر واعرض عن المشرکین ۔سورۃ الحجر ۔آیت ۹۴﴾ ۔ ترجمہ:پس جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اسے واضح کر کے سنا دو اور مشرکین کی طرف سے منہ پھیر لو۔ واللہ العالم
سوال:کیا امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت علیہم السلام کے نام پر خون کا عطیہ دینا جائز ہے اور کیا یہ قمہ اور زنجیر زنی سے افضل ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر وہاں کوئی ایسا مومن ہو کہ جس کو خون کی ضرورت ہو اور کوئی خون دینے والا نہ ہو تو فقط ایسی صورتِ حال میں اس مومن کو خون کا عطیہ دینا قمہ ز نی اور زنجیر زنی سے افضل اور مقدم ہے۔ واللہ العالم
سوال:قمہ اور زنجیر زنی کا کیا حکم ہے ؟ کیا امام حسین علیہ السلام کے نام پر خون کا عطیہ دینا بہتر ہے یا قمہ اور زنجیر زنی کرنا ؟
جواب:بسمہ سبحانہ ہم تین شرائط کے تحت قمہ اور زنجیر زنی کو جائز قرار دیتے ہیں : (۱ ) انسان کا مقصد امام حسین علیہ السلام اور ان کے اہل و عیال کی مظلومیت کا پرچار ہو یا خدا کی رضا کے لئے امام حسین ؑ کے دشمنوں کے جرائم سے پردہ ہٹانا ہو ۔ (۲ ) اُس کو اِس بات کا یقین ہو کہ قمہ اور زنجیر زنی کے نتیجہ میں اس کی موت واقع نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کا کوئی عضو ضائع یا ناکارہ ہوگا۔ (۳ ) وہ جگہ یا وہ وقت ایسا نہ ہو کہ قمہ اور زنجیر زنی کی وجہ سے لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے اسلام ، شیعت کے درمیان قافہ ڈال دیں اور سانحہ کربلا سے دور ہو جائیں ۔ اگر یہ شرائط موجود ہوں تو قمہ اور زنجیر زنی کرنا باعث اجر و ثواب ہے ۔ لیکن اگر کوئی ایسا مؤمن ہو کہ جس کو خون کی ضرورت ہو اور وہاں خون دینے والا کوئی شخص نہ ہو تو ایسی صورت میں اس مومن کو خون کا عطیہ دینا قمہ اور زنجیر زنی سے زیادہ افضل ہے۔ واللہ العالم
سوال:انٹر نیٹ،قمہ اور زنجیر زنی کا میڈیا کے اس انقلاب کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا حکم ہے کہ جو ٹیلی ویژن اور اخبارات وغیرہ کی صورت میں موجود ہے اور جس کی وجہ سے دنیا کے سامنے مذہب شیعہ کی کافی حد تک ترویج ہوئی اور اس کی روحانیت ، اعلی افکار اور اہل بیت ؑ سے تمسک ابھر کر سامنے آیا ۔ ایک جانب تو یہ ہے اور دوسری جانب انہی ذرائع ابلاغ کی وجہ سے مذہب کی بدنامی بھی ہوئی تو کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ اس قسم کی عزاداری کی رسومات مذہب کی بدنامی اور توہین کا سبب ہیں کہ جن میں پیشانی سے خون نکالنے کے لئے زخمی کیا جاتا ہے اور زنجیر زنی کی جاتی ہے ، خاص طور پر اس میڈیا کے انقلاب کی روشنی میں کہ جو اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں نے اپنے حقد کی وجہ سے برپا کر رکھا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ جہاں تک قمہ اور زنجیر زنی کا تعلق ہے تو اس کی چند شروط ہیں جب بھی یہ شروط موجود ہوں توقمہ اور زنجیر زنی نہ صرف جائز ہے بلکہ باعثِ اجر و ثواب بھی ہے اور جہاں تک اسلام اور شیعہ مذہب کے دشمنوں کی زبانی شیعت کی بدنامی والی آپ کی بات ہے تو یہ مگر مچھ کے آنسو ہیں کیا فری سٹائل ریسلنگ اور بوکسنگ کو لوگ وحشیانہ اور قبیح کھیل سمجھتے ہیں ؟حالانکہ یہ دونوں عالمی طور پر منظور شدہ اور پسندیدہ کھیل ہیں ۔ اسی طرح ڈراؤنی فلمیں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں کہ جن پر کئی ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں اور لاکھوں لوگ اسے دیکھتے ہیں جب کہ اس میں کسی قسم کا بھی کوئی شریفانہ مقصد اور فائدہ نہیں ہوتا۔ واللہ العالم
سوال:محرم میں قمہ زنی کی وجہ سے ہم اہل سنت کے شدید میڈیا حملوں کا شکار ہو جاتے ہیں تو کیوں نا ہم قمہ کی جگہ فقط مجلس ، نوحہ خوانی اور ماتمی جلوس پر ہی اکتفا کریں اور قمہ اور زنجیر زنی سے اجتناب کریں ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر آپ اہل سنت اور ان لوگوں کو راضی کرنا چاہتے ہیں کہ جو آپ کی مخالفت کرتے ہیں تو میرے بیٹے یہ لوگ آپ سے اس وقت تک راضی نہیں ہوں گے کہ جب تک آپ کے دل میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت اور ان کے دشمنوں سے نفرت موجود ہے ۔ جب تک آپ امام جعفر صادق علیہ السلام کے بتائے ہوئے طریقہ پر نماز پڑھتے ہیں کہ جو حقیقت میں ان کے جد امجد رسو ل خدا ؐ کا طریقہ ہے جب تک آپ بدعتِ تراویح نہیں پڑھتے ہو ۔ امام حسین علیہ السلام کے غم میں رونا اور ماتم کرنا اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں کے لئے رسوائی کا پیغام ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ان امور کو پسند نہیں کرتے۔جبکہ شریعت ہم سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہم شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے مجالس ، ماتم اور ماتمی جلوسوں کا انعقاد کریں ۔ اگر انسان کو معلوم ہو کہ قمہ زنی سے اس کی موت واقع ہو جائے گی یا اس کا کوئی عضو ناکارہ ہو جائے گا یا وہ کسی ایسے خطے میں رہتا ہے جہاں کے لوگ جہالت کی وجہ سے قمہ زنی کو دیکھ کر امام حسین علیہ السلام کے مقاصد و سانحہ سے دور اور اسلام سے متنفر ہو جائیں گے تو ایسی صورت حال میں قمہ زنی جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر انسان لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کے سانحہ اور مقاصد کی طرف متوجہ کرنے ، امام حسین ؑ سے عقیدت و محبت کا اظہار کرنے اور ان کے دشمنوں کا چہرہ بے نقاب کرنے کے لئے قمہ زنی کرتا ہے اور وہ امور جن کی بنا پر قمہ زنی جائز نہیں ان میں سے بھی کوئی موجود نہ ہو تو قمہ زنی مباح بلکہ شریعت کے نزدیک پسندیدہ اور باعث ثواب ہے اور قمہ زنی کرنے والا قیامت کے دن ان لوگوں میں محشور ہوگا جنھوں نے امام حسین ؑ کے مشن کو آگے بڑھایا اور اس کے لئے کام کیا۔ واللہ العالم
سوال:بعض اشخاص کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کوئی ایک بھی ایسی روایت نہیں جو واضح طور پر قمہ اور زنجیر زنی کے جواز پر دلالت کرے اور وہ روایات جو قمہ اور زنجیر زنی کے حامی اس کے جائز ہونے کے لئے پیش کرتے ہیں وہ براہ راست اس چیز پر دلالت نہیں کرتیں بلکہ ان سے یہ بات سمجھی جاتی ہے تو کیا قمہ زنی اور زنجیر زنی جائز ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ میرے بیٹے اگرتو آپ مجتہد ہیں تو آپ کو آپ کا اجتہاد مبارک ہو اور ایسی صورت میں روایت یا دلیل کے بارے میں مجھ سے سوال کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے اوراگر آپ مجتہد نہیں ہیں تو میرے بیٹے آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ کسی ایسے مجتہد کی تقلید کریں کہ جس کی تقلید کرنا صحیح ہے اور اس کے فتویٰ پر عمل کریں۔ والسلام
سوال:کیا سر ، سینہ یا کمر کو ماہ محرم کے دوران ریاکاری کرتے ہوئے زخمی کر لیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر یہ عمل کرنے سے پہلے یقینی طور پر قمہ زنی کی وجہ سے اس کی جان یا کسی عضو کے ضائع ہونے کا خطرہ نہ ہو اور لوگوں کے متنفر ہونے کا بھی ڈر نہ ہو توایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن میں آپ کو ایسا نہ کرنے کی نصیحت کرتا ہوں کیونکہ ریاکاری کی وجہ سے ثواب ختم ہو جائے گا۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
2
3
4
اگلا صفحہ