مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:میرا سوال پہلے مہینے میں بچہ ساقط ہو نے کے بارے میں ہے ۔ اگر یہ ممنوع ہے تو کس حالت میں ہم بچے کو ساقط کر سکتے ہیں ۔ کوئی ایسی صورتیں ہیں کہ جن میں ہم یہ عمل کر سکتے ہیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر بچے کو ساقط نہ کرنے سے ماں کی موت کا یقین ہو تو صرف اس صورت میں بچے کو ساقط کر سکتے ہیں لیکن اس کی دیت ادا کرنا ہو گی اور دیت مدت حمل کے اعتبار سے ہو گی۔ واللہ العالم
سوال:میری بیوی تین ہفتہ سے حاملہ ہے، ہمارے پہلے سے تین بچے ہیں اور یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہے کہ ہم ایک اور بچہ پیدا کریں، کیونکہ پہلے سے موجود تینوں بچے چھوٹے ہیں ان کی عمریں 5،3اور 2 سال ہیں ان وجوہات کی بناء پر میری بیوی ایک اور بچے کو پیدا کرنے سے ڈرتی ہے کیونکہ حمل کے دوران وہ تینوں بچوں کا صحیح خیال نہ رکھ پائے گی اور نہ ہی ولادت کے بعد خیال رکھ پائے گی ۔ جیسا کہ اس اکیلی کو ہمارا خیال رکھنا پڑتا ہے کیونکہ ہمارے خاندان کا کوئی فرد ہمارے ساتھ نہیں رہتا جو کہ اس وقت کے دوران ہمارا خیال رکھ سکے اور ہم کوئی کام کرنے والی بھی نہیں رکھنا چاہتے، میری بیوی نے تیسرے بچے کی ولادت کے دوران بھی یہ مسائل جھیلے تھے، تو کیا ہم حمل گرا سکتے ہیں تاکہ دوسرے بچوں کی تربیت صحیح طور پر کر سکیں ۔
جواب:بسمہ سبحانہ مذکورہ صورت میں بچے کو گرانا (حمل ساقط کروانا یا کرنا) جائز نہیں ہے اور یہ شرعاً بہت بڑا جرم ہے۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
اگلا صفحہ