مرکزی دفتر نجف اشرف کی زیر نگرانی اور حرم حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام میں عراق میں مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف کے وکلاء ومعتمدین کا گیارہواں اجلاس عام 4/10/2025 ![]() |
مرکزی دفتر نجف اشرف کی زیر نگرانی صحن حضرت فاطمہ زہراء علیھا السلام حرم حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام میں مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف کے عراق میں وکلاء و معتمدین کا گیارہواں اجلاس ’’ معاشرے کی تعمیر ہماری اجتماعی ذمہ داری ‘‘ کے عنوان کے تحت منعقد ہوا ۔ مرکزی دفتر کے مدیر، حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی (دام عزہ) نے اجلاس سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اجلاس کے آغاز پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ہر سال باقاعدگی سے منعقد کیا جاتا ہے تاکہ باہمی مشاورت کے ذریعے ایسے مؤثر طریقے تلاش کئےجا سکیں جو ہمارے دینی، وطنی اور عزیز عراقی عوام کے تئیں بھاری ذمے داریوں کو احسن انداز میں نبھانے میں مددگار ہوں۔ حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی (دام عزہ)نے کئی اہم امور اور مشترکہ دلچسپی کے مسائل کا تذکرہ کیا، جن کی معرفت اور درست تشخیص نہایت ضروری ہے، تاکہ ہر مسئلے کے لیے مناسب حل تجویز کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں موجودہ غیر معمولی حالات سے نکلنے کے لیے ایک جامع اور متحدہ نظریہ اپنانا ہوگا، جو فوری عمل، اور واضح و عملی منصوبہ بندی کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران اس بات پر زور دیا کہ درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے واضح اور ٹھوس پروگرام ترتیب دینا ناگزیر ہے، اور ایسی سفارشات تک پہنچنا ضروری ہے جو دین اور وطن کے دفاع کے اصولوں کو مضبوط بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تبلیغی اور پیغام رسانی کے میدانِ عمل میں مکمل ذمے داری اٹھانی چاہیے، اور جو جدوجہد ہم نے شروع کی ہے، اسے سنجیدہ، مسلسل اور مربوط محنت کے ذریعے مکمل کرنا چاہیے۔ اور اس کا مقصد یہ ہے کہ ہماری کوششیں، فطری طور پر، تمام مؤمنین کے ساتھ مل کر مشترکہ ہوں، تاکہ ہم سب ایک ہاتھ ہو کر ایسا صالح معاشرہ قائم کریں جو انبیاء اور اولیاء کی عظیم رسالت کے شایانِ شان ہو ۔ حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی (دام عزہ)نے اس امر کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا کہ مرکزی دفتر کے معتمدین اور وکلاء، جو اہلِ علم و فضل ہیں، نے گزشتہ عرصے کے دوران خصوصاً عظیم الشان ملیونی زیارات کے مواقع پر جو عظیم محنتیں کیں، وہ نہایت قابلِ قدر ہیں۔ اسی طرح، ہم مسلسل دیکھتے ہیں کہ دینی تبلیغ کے مختلف میدانوں میں ان کی سرگرمیاں، مؤمن نوجوانوں کی حمایت، انہیں مرجعیتِ رشیدہ سے جوڑنے، گرمائی تربیتی کورسز کے انعقاد، علمی و قبائلی مجالس میں ان کی موجودگی — یہ سب کوششیں ایک متفقہ کلمہ کی دعوت کے لیے کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح انہوں نے چند اہم قومی نوعیت کے امور کا بھی ذکر کیا، جن میں نوجوانوں اور ابھرتی ہوئی نئی نسل سے مسلسل رابطے کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور اہلِ بیتؑ کے علوم کو عام کرنے پر زور دیا، کیونکہ یہ علوم فکری ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں — خواہ وہ علمی و تحقیقی منابر ہوں یا منبرِ حسینی۔ انہوں نے واضح کیا کہ نوجوانوں کو قریب لانے اور ان کی راہ سے برائیوں کو دور کرنے کے لیے ایک بامقصد پروگرام کے تحت کس طرح عمل کیا جائے، تاکہ اس کا فائدہ پوری سوسائٹی کو حاصل ہو۔ اہلِ علم و فضل نے کئی تقاریر پیش کیں جن میں انہوں نے وہ مسائل اجاگر کیے جو انہوں نے معاشرے کے سامنے رکھے، اور وہ محنت و کوشش جو وہ حقیقی اسلام محمدی کے پرچم کو بلند کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ یہ تمام کام اور مسلسل سرگرمیاں عراق کے عزیز عوام کی خدمت میں انجام پا رہی ہیں، خاص طور پر ان کے تبلیغی، دینی، اخلاقی، عقائدی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں۔ انہوں نے اس اجلاس کی سرپرستی کرنے پر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی (دام عزہ) کا شکریہ ادا کیا اور ان کی اس مبارک کانفرنس کی کامیابی کے لیے گہری دلچسپی اور فعال شرکت کی قدر دانی کی۔ |