فرزند مرجعیت کی بین الحرمین کربلاء مقدسہ میں شہید سید مقاومت کی مجلس چہلم میں شرکت اور حاضرین سے خطاب
17/11/2024
مرجع مسلمین و جہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کے فرزند،مرکزی دفتر کے مدیر اور انوار النجفیہ فاؤنڈیشن کے سربراہ حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی (دام عزہ )نے بین الحرمین کربلاء مقدسہ میں شہید سید مقاومت علامہ سید ح-س-ن –نص-ر اللہ (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی مجلس چہلم میں شرکت فرمائی اور مجلس میں شرکت کرنے والے معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے مومنین کرام سے خطاب کیا ۔
موصوف نے اپنے خطاب میں تعزیت پیش کرنے کے بعد چند اہم نکات بھی بیان فرمائے تاکہ مومنوں کی ہمت کو مزیدمضبوط اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کے تعلق کو مزید مستحکم کیا جا سکے، ساتھ ہی شہید سید مقاومت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس زمانے میں ایک مثال تھے اور ان کا اللہ پر مکمل توکل تھا، خواہ وہ ان کے چھوٹے اعمال ہوں یا بڑے، اور انہوں نے اپنی زندگی کو اللہ کی رضا اور اس کے حکم کی تعمیل کے لئے وقف کر دیا تھا۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے مزید فرمایا کہ سید شہید کی زندگی، ان کی عبادت اور ان کے اعمال اللہ کی رضا کے لیے تھے، اور یہی حالت ہمیں بھی اختیار کرنی چاہیے تاکہ ہمارا ہر عمل اللہ کی رضا کے مطابق ہو اور ہم اپنی زندگی کو اسی مقصد کے لیے وقف کریں۔
مزید انہوں نے فرمایا کہ سید شہید کا امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تعلق واضح تھا، جو شعار "ھیھات منا الذلۃ" کی حقیقت کو آشکار کرتا ہے۔ سید شہید نے عاشوراء کے پیغامات کو عملی طور پر اپنی زندگی میں اپنایا، وہ اپنے راستے پر اطمینان کے ساتھ آگے بڑھتے رہے، اور یہی اطمینان "نفس مطمئنہ"کی واضح علامت تھا۔
اسی طرح ان کا موقف فلسطینی مسئلے کے حوالے سے واضح اور روشن تھا، جہاں انہوں نے فلسطین کے حق میں اپنی جرات مندانہ جدوجہد جاری رکھی وہیں سید شہید اور ان کے ساتھیوں نے اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہتے ہوئے، اپنے موقف میں وضاحت اور استقامت کو برقرار رکھا اور یہ ثابت کرتا ہے کہ ان کا عزم اور پختہ ایمان ان کی زندگی اور جدوجہد کے ہر مرحلے میں نمایاں تھا۔
مزید انہوں نے کہا کہ دشمنانِ اسلام نے اپنےتمام تر وسائل اور تیاریاں اس بات کے لیے استعمال کیں کہ وہ اسلامی اقدار، ثابت قدمیوں اور دینی شناخت کو نشانہ بنائیں، تاکہ امت مسلمہ کو تابع اور مغلوب بنا سکیں۔ لیکن سید شہید نے اس ظلم کو بے نقاب کیا اور ان کے ناپاک عزائم کو ظاہر کیا۔ اس راہ میں انہوں نے اپنے جد، امام حسین علیہ السلام کی سنت پر عمل کیا اور شہید ہو گئے۔
انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام اس دعا پر کیا کہ اللہ تعالیٰ صاحب العصر و الزمان (عج) کی ظہور میں تعجیل فرمائے، اور مومنوں پر امن و سکون کی نعمتیں عطا کرے۔