مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:کیا ماتم حلال ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ رسول واہل بیت علیہ السلام کے کسی فرد کے غم میں رو نا ماتم کرنا تاکہ ان پاک ہستیوں کی مظلومیت کا پرچار کیا جائے یہ سب کچھ درست ہے بلکہ باعث ثواب بھی ہے ۔ واللہ العالم
سوال:اگراتفاق سے ماتم داری کے دوران میں اذان کا وقت ہو جائے تو لاؤڈ سپیکر میں آذان کہنے کی بجائے بغیر لاؤڈ سپیکر کے اذان کہہ دی جائے تو اس میں شرعی طور پر کوئی حرج ہے؟ یہ خیال رہے کہ جب لاؤڈ سپیکر ایجاد نہیں ہوا تھا یا لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عموماً اذان بغیر لاؤڈ سپیکر کے کہی جاتی ہے ۔جواب جلدی دے دیں تو متشکر ہوں گا ۔
جواب:بسمہ سبحانہ میرے بیٹے پر واضح رہے کہ معصومین (ع) نے جو قربانیاں دی ہیں وہ دین کے لیے اور نماز کے لیے تھیں نماز وہ چیز ہے کہ اگر خدا وندِ عالم نے کسی کی نماز قبول کر لی تو اس کے باقی تمام اعمال بھی قبول فرمائے گا ۔امام حسین علیہ السلام نے نماز ہی کو باقی رکھنے کے لیے بڑی بڑی قربانیاں دیں ۔ لہٰذا ہم جلوس ماتم مجالس اس لیے برپا کرتے ہیں کہ ہم امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو نہ بھولیں اور ان قربانی کو باقی رکھنا یعنی نماز اور دیگر احکام شرعیہ کو باقی رکھنا ہے ۔لہٰذا اذان جو نمازکی طرف دعوت دیتی ہے اس کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور امام حسین علیہ السلام کے مقصد شہادت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اذان کو ہر گفتگو پر ترجیح دی جائے ۔ لاؤڈ سپیکر پر اذان کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ زیادہ لوگوں تک آواز اذان پہنچائی جائے جو شخص اذان نہیں سننا چاہتا گویا مولا امام حسین علیہ السلام کے مقصد شہادت کی طرف متوجہ نہیں ہے یہ درست ہے کہ پرانے زمانے میں لاؤڈ سپیکر پر اذان نہیں ہوتی تھی اور رسول اسلام (ص) اور آئمہ علیہ السلام کے زمانے میں لاؤڈ سپیکر پر مجالس اور نوحہ خوانی بھی نہیں ہوتی تھی ۔ میرے بیٹے آپ اپنی طرف سے احکام شرعیہ کی دلیلیں بنانے کی کوشش نہ کریں بلکہ مرجع کے حکم پر عمل کریں تا کہ خدا وندِ عالم آپ کو اپنے فرمانبردار بندوں میں شمار کرے ۔ والسلام
پچھلا صفحہ
1
اگلا صفحہ