مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:میں شیعہ مسلمان ہوں اور پاکستان میں رہتا ہوں میرا سوال یہ ہے کہ میں سنی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور میرے والدین اس پر راضی نہیں ہیں صرف اس وجہ سے کہ وہ سنی ہے اس مسئلے میں شریعت کیا کہتی ہے اور مجھے کیا کرنا چاہیے ۔
جواب:بسمہ سبحانہ آپ پر واضح ہونا چاہیے کہ سنی عورتیں اپنے بچوں کی تربیت اپنے مذہب پر کرتیں ہیں اور اس کا یہ مطلب ہو گا کہ آپ کی اولاد اہل بیت کے دروازے سے دور ہو جائے گی (اور اس کے آپ ذمہ دار ہوں گے ) لیکن اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ اپنے بچوں کی تربیت شیعہ مذہب پر کر سکیں گے تو اس صورت میں آپ کے لئے سنی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے اور وہ سنی عورت دشمن اہل بیت علیہ السلام بھی نہ ہو۔ والسلام
سوال:میرا سوال پہلے مہینے میں بچہ ساقط ہو نے کے بارے میں ہے ۔ اگر یہ ممنوع ہے تو کس حالت میں ہم بچے کو ساقط کر سکتے ہیں ۔ کوئی ایسی صورتیں ہیں کہ جن میں ہم یہ عمل کر سکتے ہیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر بچے کو ساقط نہ کرنے سے ماں کی موت کا یقین ہو تو صرف اس صورت میں بچے کو ساقط کر سکتے ہیں لیکن اس کی دیت ادا کرنا ہو گی اور دیت مدت حمل کے اعتبار سے ہو گی۔ واللہ العالم
سوال:میری بیوی تین ہفتہ سے حاملہ ہے ، ہمارے پہلے سے تین بچے ہیں اور یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہے کہ ہم ایک اور بچہ پیدا کریں ، کیونکہ پہلے سے موجود تینوں بچے چھوٹے ہیں ان کی عمریں 5،3اور 2 سال ہیں ان وجوہات کی بناء پر میری بیوی ایک اور بچے کو پیدا کرنے سے ڈرتی ہے کیونکہ حمل کے دوران وہ تینوں بچوں کا صحیح خیال نہ رکھ پائے گی اور نہ ہی ولادت کے بعد خیال رکھ پائے گی ۔ جیسا کہ اس اکیلی کو ہمارا خیال رکھنا پڑتا ہے کیونکہ ہمارے خاندان کا کوئی فرد ہمارے ساتھ نہیں رہتا جو کہ اس وقت کے دوران ہمارا خیال رکھ سکے اور ہم کوئی کام کرنے والی بھی نہیں رکھنا چاہتے، میری بیوی نے تیسرے بچے کی ولادت کے دوران بھی یہ مسائل جھیلے تھے، تو کیا ہم حمل گرا سکتے ہیں تاکہ دوسرے بچوں کی تربیت صحیح طور پر کر سکیں ۔
جواب:بسمہ سبحانہ مذکورہ صورت میں بچے کو گرانا (حمل ساقط کروانا یا کرنا) جائز نہیں ہے اور یہ شرعاً بہت بڑا جرم ہے۔ واللہ العالم
سوال:میں شیعہ مسلمان ہوں اور پاکستان میں رہتا ہوں میرا سوال یہ ہے کہ میں سنی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور میرے والدین اس پر راضی نہیں ہیں صرف اس وجہ سے کہ وہ سنی ہے اس مسئلے میں شریعت کیا کہتی ہے اور مجھے کیا کرنا چاہیے ۔
جواب:بسمہ سبحانہ آپ پر واضح ہونا چاہیے کہ سنی عورتیں اپنے بچوں کی تربیت اپنے مذہب پر کرتیں ہیں اور اس کا یہ مطلب ہو گا کہ آپ کی اولاد اہل بیت کے دروازے سے دور ہو جائے گی (اور اس کے آپ ذمہ دار ہوں گے ) لیکن اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ اپنے بچوں کی تربیت شیعہ مذہب پر کر سکیں گے تو اس صورت میں آپ کے لئے سنی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے اور وہ سنی عورت دشمن اہل بیت علیہ السلام بھی نہ ہو۔ والسلام
سوال:مجھے آپ سے کوئی ایسا عمل یا دعا کے بارے میں پوچھنا تھا جس سے نیک اور شریف رشتہ جلد آجائے۔ مہربانی ہوگی آپ کی ۔
جواب:بسمہ سبحانہ بیٹی آپ اور آپ کی والدہ ہر روز دو رکعت پڑھیں اور اس کے بعد دعا کریں اور سورۃ فاطر کی آیت نمبر 29 کی کثرت سے تلاوت کریں اور منت مانیں جو آپ کی حیثیت کے مطابق ہو کہ کچھ رقم شیعہ یتیم بچوں پر صرف کریں گی جب شادی ہو جائے تو اس رقم کا ثواب جناب علی اصغر علیہ السلام کی خدمت میں ہدیہ کریں ۔ والسلام
سوال:کیا نکاح اور طلاق میں گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے؟
جواب:بسمہ سبحا نہ ج 2 .فقہ جعفریہ میں نکاح کے وقت گواہوں کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ طلاق گواہوں کے بغیر درست نہیں ہے ۔ واللہ العالم
سوال:کیا سنی لڑکی جو ہمدانی سادات سے تعلق رکھتی ہو اس سے شیعہ شادی کر سکتا ہے ۔ جبکہ میں شیعہ مذہب سے تعلق رکھتا ہو اور سید نہیں ہوں ۔
جواب:بسمہ سبحانہ اگر وہ لڑکی سید زادی ہے تو آپ ا س سے اس علاقے میں نکاح نہیں کر سکتے ہیں کہ جہاں پر سید زادی کا نکاح غیر سید سے اس کی بے حرمتی اور اہانت کا سبب سمجھا جاتا ہو ۔ واللہ العالم
سوال:السلام علیکم مجھے یہ جاننا ہے کہ اسلام نے عورت کو اپنی طرف سے خلع یا طلاق لینے کی اجازت دی ہے ؟ اور اگر شوہر طلاق یا خلع دینے کے لئے راضی نہ ہو، اس صورت میں عورت کیا کر سکتی ہے ؟ اسلامی حساب سے اس کا کیا طریقہ ہے ؟ مہربانی کر کے جلد جواب دیں ۔ شکریہ
جواب:بسمہ سبحانہ طلاق خلع وطلاق مبارات شوہر وبیوی کے باہمی سمجھوتے سے ہوتی ہے ۔ واللہ العالم
سوال:شادیمیں جاننا چاہتا ہو ں کہ شریعت میں خلع کیا قانون ہے ؟ اگر بیوی خاوند سے خلع لینا چاہے اور خاوند راضی نہ ہو دینے پر تو کیا حکم ہے ؟ برائے مہربانی مکمل معلومات مہیا کریں۔
جواب:بسمہ سبحانہ طلاق خلع وطلاق مبارات شوہر وبیوی کے باہمی سمجھوتے سے ہوتی ہے ۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
اگلا صفحہ