مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:کیا ایک سید لڑکی کی شادی سنی لڑکے سے ہو سکتی ہے؟ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ اور لڑکے والے راضی ہیں کہ لڑکی کل کو اپنے فقہ کے مطابق ہی عمل کرے۔آپ کیا فرماتے ہیں شادی کرنی چاہیے یا نہیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر وہ ناصبی نہ ہو یعنی کسی معصومؑ سے نفرت کا اظہار نہ کرتا ہو اور وہ سنی لڑکی یا لڑکا ہونے والی اولاد کو شیعہ تربیت کرے اور مجلس و ماتم میں شرکت کرنے اور شیعہ طریقہ سے عبادات کرنے سے منع نہ کرے وہ چیزیں جو سنی مذہب میں حلال اور شیعہ مذہب میں حرام ہیں ان کو کھانے پینے کے لئے مجبور نہ کرے تو کر سکتے ہیں۔واللہ العالم
سوال:کیا ایک لڑکے کا نکاح اس سے دس سال بڑی لڑکی سے کیا جا سکتا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔واللہ العالم
سوال:غیردائمی عقد کی وضاحت فرمائیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ غیر دائمی عقد وہ ہے جس میں ازدواج کی مدت معین ہو مثلاً عورت کے ساتھ ایک گھنٹے یا ایک دن یا ایک مہینے یا ایک سال کا یا اس سے زیادہ مدت کے لیے عقد کیا جائے لیکن اس عقد کی مدت عورت اور مرد کی عام عمر سے عادتاً زیادہ نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس صورت میں احتیاطاً عقد دائمی ہوگا اور جس عورت سے اس قسم کا عقد کیا جائےاسے متعہ اور صیغہ کہتے ہیں ۔ جو لڑکی حد بلوغ کو پہنچ چکی ہو اور رشیدہ ہو یعنی اپنی بھلائی اور برائی جانچ سکتی ہو اگر وہ نکاح کرنا چاہے تو نکاح کرسکتی ہے۔اور اگر کنواری ہو تو واجب ہے کہ اپنے باپ یا دادا سے اجازت لے اور حقوق زوجیت کی ادائیگی کا دارو مدارباپ دادا کی اجازت سے مشروط ہے اور اگر صرف محرم بننا مقصود ہو تو بغیر اجازت کے عقد دائم وعقد منقطع کرنا جائزہے۔ باقی آپ متعہ کے مسئلہ میں آیت اللہ العظمیٰ کی توضیح المسائل (متعہ یعنی عقد موقت ازدواجی)میں رجوع کریں۔والسلام
سوال:لڑکی اورلڑکے کے والد نے بچپن میں نکاح کیا تھا اب لڑکی شادی کے لیے تیار نہیں ہے بالغ ہونے کے بعد؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر نکاح کے وقت لڑکی اور لڑکے کے والدین نے لڑکی اور لڑکے کی مصلحت کو پیش نظر رکھا تھا تو اس نکاح سے چھوٹنے کے لئے طلاق کی ضرورت ہے۔واللہ العالم
سوال:تیس سال پہلے ایک شیعہ لڑکے کا سنی لڑکی کے ساتھ سنیوں والا نکاح ہوا تھا اب اس نکاح کا کیا حکم ہے اور اصلاح کا طریقہ کار کیا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ احتیاط کے طور پر آپس میں میاں بیوی شیعہ طریقے سے نکاح پڑھ لیں تو کافی ہے۔واللہ العالم
سوال:نکاح کے لیے لڑکی کا پاک ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ ابھی یہ نکاح ہے رخصتی نہیں ہے تو مہربانی کر کے جلد از جلد جواب دے دیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ و علیکم السلام! نکاح کے لئے پاک ہونا شرط نہیں ہے۔ واللہ العالم
سوال:مسلمان لڑکی کا کسی غیر مسلم سے شادی جائز ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ و علیکم السلام! جائز نہیں ہے۔ واللہ العالم
سوال:کیا نکاح اور طلاق میں گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے؟
جواب:بسمہ سبحا نہ فقہ جعفریہ میں نکاح کے وقت گواہوں کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ طلاق گواہوں کے بغیر درست نہیں ہے ۔ واللہ العالم
سوال:ایک لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ان کے والدین نے ان کی شادی 5 سال بعد طے کی تقریباً تین سال اور تین ماہ کے بعد لڑکی کے والد کا انتقال ہو گیا لڑکی کی والدہ اور بھائی نے پورے پانچ سال کے بعد شادی کا فیصلہ کیا ۔ اب لڑکا اور لڑکی دونوں ٹیلی فون پر نکاح کرنا چاہتے ہیں اور اس کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں ان کا خیال ہے کہ اللہ ، محمد (ص) اور آئمہ علیہ السلام ان کے نکاح کے گواہ ہیں ۔ان کے نکاح کرنے کا مقصد اپنے آپ کو حرام کاموں سے بچانا ہے ۔ کیا وہ نکاح پڑھ سکتے ہیں؟ (صرف وہ دو) اگر کر سکتے ہیں تو برائے مہربانی بتائیں کہ کیسے ہو سکتا ہے اگر نہیں کر سکتے تو بتائیں تفصیل کے ساتھ کہ اپنے نفس کو قابو کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ بہت مشکل ہے کہ وہ ایک دوسرے کو نہ دیکھیں ۔ کیا نکاح ان کے لئے صحیح ہے؟ برائے مہربانی تصدیق فرمائیں اور نکاح کے شرعی کلمات بھی بھیجیں ۔
جواب:بسمہ سبحانہ لڑکی اور لڑکے کسی مقدار میں حق مہر معین کر لیں اور اس کے بعد لڑکی یوں کہے ( اَنْکَحْتُ نَفْسِیْ عَلَی الْمَھْرِ الْمَعْلُوم) یعنی میں نے اپنے آپ کو آپ کی بیوی بناتی ہوں اس طے شدہ مھر کے عوض ۔ اس کے بعد بلا فاصلہ لڑکا کہے (قَبِلْتُ الْنِکَاحَ عَلَی الْمَھْرِ الْمَعْلُوْم) یعنی میں نے آپ کی زوجیت کو طے شدہ مہر پر قبول کیا ۔صرف آپ عربی کے دونوں جملے پڑھیں گے ۔اس کا ترجمہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔واضح رہے کہ لڑکی کا دادا زندہ ہو تو یہ نکاح اس کی اجازت کے بغیر صرف ایک دوسرے کو دیکھنے یا مصافحہ کرنے کو حلال کرے گا اور جماع کو حلال نہیں کرے گا ۔اور اگر لڑکی کا باپ اور دادا دونوں وفات پا چکے ہوں تو بیوی اور شوہر کے مابین جو کچھ بھی ہو وہ حلال ہے لیکن لڑکے اور لڑکی پر واضح رہے کہ اگر انہوں نے جماع کیا تو خدانخواستہ شادی نہ ہونے کی صورت میں لڑکی اور لڑکے کی بدنامی اور رسوائی کا باعث ہو گا۔ لہٰذا احتیاط اس میں ہے کہ دونوں کے درمیان جماع واقع نہ ہونے پائے تا وقتی کہ سب کے سامنے شادی و رخصتی نہ ہو جائے ۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
11
12
13
14
اگلا صفحہ