مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:عید قربان میں جو شخص جانور کی قربانی کرنا چاہتا ہے کیاایسا شخص طلوع آفتاب سے قبل جانور کی قربانی (یعنی جانور ذبح )کر سکتا ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ ایسا کرنا جائز نہیں اور اگر ایسا کرے گا تو اس کو دوبارہ قربانی کرنی ہو گی۔ واللہ العالم
سوال:اونٹ کے نحر کرنے میں کن شرائط کا ہونا ضروری ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ اونٹ کے نحر کرنے میں قربانی والی شرائط ہونی چاہیے۔واللہ العالم
سوال:کیا بغیر حج ادا کئے عید الاضحیٰ کی قربانی واجب یا سنت ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ حج کے بغیر قربانی کرنا سنت ہے۔واللہ العالم
سوال:اس عید قربان پر ایک مسئلہ وارد ہوا ہے کہ گائے کی قربانی کے لئے جب اُسے ذبح کیا گیا جب چھری چلا چکے اس کی گردن پر تو اپنے آپ کو ڈھیلا محسوس کرتے ہوئے وہ اٹھ کر بھاگ گئی اور قابو میں نہ آئی آخر اسے فائر کیا گیا تو وہ گر گئی اس کے بعد اسے ذبح کیا گیا اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ کس زمرے میں آئے گا، گائے کی قربانی قبول ہوئی ہے یا وہ حرام ہوئی یا عام ذبح ہوئی۔ ساتھ وجہ بھی بتائیں گے کہ کس طرح اور کس وجہ سے حرام یا حلال ہوئی؟
جواب:بسمہ سبحانہ مذکورہ صورت حال میں قربانی درست ہے۔ واللہ العالم
سوال:قربانی کے گوشت کے کتنے حصے کرنے چاہییں اور اس گوشت کو کن افراد میں تقسیم کرنا چاہیے؟
جواب:بسمہ سبحانہ قربانی کے گوشت کے تین حصے ہوتے ہیں ایک حصہ شیعہ غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ایک حصہ شیعہ مؤمنین کو چاہے غریب نہ بھی ہوں ان کو دیا جاتا ہے اور تیسرا حصہ خود قربانی والے کا ہوتا ہے اور اس کے لئے جائز ہے کہ ایک دو لقمے خود کھائے اور باقی گوشت کو غریبوں میں تقسیم کر دے۔ واللہ العالم
سوال:کیا سماحۃ الشیخ کے نزدیک خصی جانور کی قربانی ان لوگوں کےلیے جو مستحب کر رہے ہیں کافی ہے یعنی کان کاٹا ہوا ہو لنگڑا ہو مستحب قربانی کے لیے کافی ہے اور عقیقہ اور قربانی اکھٹی ہو سکتی ہے
جواب:بسمہ سبحانہ بکرے اور بکری کی قربانی فقط ایک شخص کر سکتا ہے جبکہ اُونٹ کی قربانی جائز نہیں یہاں تک کہ وہ پورے پانچ سال کا ہو اور چھٹے سال میں داخل ہو گائے اور گوسفند(بکرا) پورے دو سال کے ہوں اور تیسرے سال میں داخل ہوں بھیڑ سات ماہ کی ہو آٹھویں میں داخل ہو احتیاط اس میں ہے کہ وہ پورے ایک سال کی ہو جو بھی حیوان ذبح کرنے کا ارادہ ہو اس کے اعضاء سلامت ہوں لنگڑا، کان کٹا، خصی، سینگ ٹوٹا نہ ہو تو مجزی یعنی کافی ہے عام طور پر اُسے لاغر اور کمزور نہ کہا جاتا ہو اور احتیاط مستجی یہ ہے کہ وہ حیوان بیمار نہ ہو اس کی رگیں نہ کاٹی گئی ہوں اور نہ اس کے خصیتین مسل دئیے گئے ہوں، اور خلقی طور پر اس کی دم اور سینگ موجود ہوں اس کے کان پھٹے ہوئے نہ ہوں اور اگر ان شروط و صفات سے متصف حیوا ن نہ ملے تو پھر جیسا بھی ملتا ہو کافی ہے یہ بات یاد رہے کہ ایک حیوان میں دو شخص شریک نہ ہوں دوران حج، یہ ضروری ہے کہ ایک حاجی کے لئے ایک مستقل قربانی ہو۔ قربانی اور عقیقہ دونوں علیٰحدہ علیٰحدہ عمل مستحب والے کام ہیں۔ ایک دوسرے میں مکس نہیں ہو سکتے۔ واللہ العالم
سوال:سوال ہمارا یہ ہے کہ شیعوں میں عید قربانی میں خود پالے ہوئے جانور کی قربانی نہیں کر سکتے اور دوسروں میں اس کا ثواب بتاتے ہیں ایسا کیوں ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ گھر میں پالے ہوئے جانور کی قربانی کی کراہت ثابت نہیں ہے۔ واللہ العالم
سوال::- میں نے ایک جانور خرید کیا ہے قربانی کے لیے تو اسے چوٹ لگ گئی ہے لیکن اس کی ہڈی وغیرہ نہیں ٹوٹی تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے کیا اس کی قربانی کرنی چاہیے یا اس کی قربانی نہیں کرنی چاہیے میری گزارش ہے کہ آپ مجھے اس کا جواب دیں
جواب:بسمہ سبحانہ اگر جانور کی کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی تو قربانی کر سکتے ہیں۔ واللہ العالم
سوال:جو شخص قربانی کر رھا ھے یا جس کا قربانی میں حصہ ھے کیا وہ اسی جانور کے پائے(ٹانگیں) کھا سکتا ھے؟
جواب:بسمہ سبحانہ اس جانور کے پائے کھا سکتا ہے۔ واللہ العالم
سوال:اگر بکرے کے پیدائشی سینگ نہ ہوں تو کیا قربانی کے لئے جائز ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ ایسے بکرے کی قربانی کرنا جائز ہے۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
2
3
4
اگلا صفحہ