مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:کیا 1 سے 10 ذى الحج تک جس نے قربانی کرنی ہو وہ بندہ بال یا ناخن کاٹ سکتا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر حج پر احرام کی حالت میں ہو تو سر کے بال قربانی سے پہلے نہیں کاٹ سکتا۔ واللہ العالم
سوال:حج کی قربانی باہر یعنی مکہ شہر میں کر سکتا ہو؟
جواب:بسمہ سبحانہ واضح رہے وہاں کی حکومت کے قانون کے مطابق وہاں قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور وہاں بہت سارے لوگ حاجیوں سے پیسے لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ کی طرف سے پوشیدہ قربانی کر دیں گے جبکہ وہ نہیں کرتے اس طرح آپ کے پیسے بھی ضائع ہو جائیں گے اور قربانی بھی نہیں ہو گی اس لئے آپ پاکستان میں قربانی کریں پہلے قربانی کا جانورر مہیا کر لیں اور جب آپ جمرہ(عقبہ) کو کنکریاں مار لیں تو ٹیلی فون کے ذریعے حیوان ذبح کروائے اور اس کے بعد سر مونڈوائے اور دیگر واجبات ادا کریں اور حیوان کا گوشت تین حصوں میں تقسیم ہو گا ایک حصہ عام مومنین کا ہو گا دوسرا حصہ غریب مؤمنین کا ہو گا اور تیسرا حصہ حاجی کا ہو گا وہ جب حج کر کے واپس آئے تو اس میں سے کچھ گوشت کھائے گا۔ واللہ العالم
سوال:کیا غیر حج میں یعنی پاکستان میں بھی جو لوگ بکرے یا بھیڑ کی قربانی کرنے والے ہیں ان پر بھی یہ احکام لاگو ہوتے ہیں. یا ہم مثال کے طور پر ٹوٹے ہوئے سینگ کے ساتھ یا کان کٹے ہوئے کی قربانی کر سکتے ہیں.
جواب:بسمہ سبحانہ قربانی کے جانور کی تمام شرائط جو حج والے کے لئے ہیں وہی غیر حج والے افراد پر بھی لاگو ہوں گی۔ واللہ العالم
سوال:كيا گوسفند اور بکرےکی قربانی ایک سے زیادہ لوگ مل کر(شراکت) کرسکتے ھیں اور کیا یہ قربانی سب کی طرف سے ھوگی؟ نیز یہ بھی بتا دیجئے کہ گائے اور اونٹ کی قربانی میں زیادہ سے زیادہ کتنے افراد شرکت کرسکتے ھیں۔اللہ تعالی آپ کو طول عمر عطا فرمائے امین
جواب:بسمہ سبحانہ بکرے اور بکری کی قربانی فقط ایک شخص کر سکتا ہے جبکہ اُونٹ کی قربانی جائز نہیں یہاں تک کہ وہ پورے پانچ سال کا ہو اور چھٹے سال میں داخل ہو گائے اور گوسفند(بکرا) پورے دو سال کے ہوں اور تیسرے سال میں داخل ہوں بھیڑ سات ماہ کی ہو آٹھویں میں داخل ہو احتیاط اس میں ہے کہ وہ پورے ایک سال کی ہو جو بھی حیوان ذبح کرنے کا ارادہ ہو اس کے اعضاء سلامت ہوں لنگڑا، کان کٹا، خصی، سینگ ٹوٹا نہ ہو تو مجزی یعنی کافی ہے عام طور پر اُسے لاغر اور کمزور نہ کہا جاتا ہو اور احتیاط مستجی یہ ہے کہ وہ حیوان بیمار نہ ہو اس کی رگیں نہ کاٹی گئی ہوں اور نہ اس کے خصیتین مسل دئیے گئے ہوں، اور خلقی طور پر اس کی دم اور سینگ موجود ہوں اس کے کان پھٹے ہوئے نہ ہوں اور اگر ان شروط و صفات سے متصف حیوا ن نہ ملے تو پھر جیسا بھی ملتا ہو کافی ہے یہ بات یاد رہے کہ ایک حیوان میں دو شخص شریک نہ ہوں دوران حج، یہ ضروری ہے کہ ایک حاجی کے لئے ایک مستقل قربانی ہو۔ واللہ العالم
سوال:سعودیہ میں سالم جانور ملنے یا نہ ملنے کی صورت میں قربانی پاکستان میں کرنا جائز ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ سعودیہ میں اگر حیوان مل بھی جائے تو آپ منی میں اس کو ذبح نہیں کر سکتے اور منی سے باہر چاہے ایک بالشت ہو یا ایک ہزار میل ہو اس کا حکم ایک ہی ہے اور سعودیہ میں قربانی کی صحیح تقسیم بھی ممکن نہیں ہے اس لئے آپ پاکستان میں قربانی کریں پہلے قربانی کا جانورر مہیا کر لیں اور جب آپ جمرہ(عقبہ) کو کنکریاں مار لیں تو ٹیلی فون کے ذریعے حیوان ذبح کروائے اور اس کے بعد سر مونڈوائے اور دیگر واجبات ادا کریں اور حیوان کا گوشت تین حصوں میں تقسیم ہو گا ایک حصہ عام مومنین کا ہو گا دوسرا حصہ غریب مؤمنین کا ہو گا اور تیسرا حصہ حاجی کا ہو گا وہ جب حج کر کے واپس آئے تو اس میں سے کچھ گوشت کھائے گا۔ واللہ العالم
سوال:حج تمتع کے بعد اگر کسی کی نیابت میں عمرہ ادا کرنا ہو تو احرام باندھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ وہ احرام حج کے بعد وادی تنعیم میں جا کر احرام باندھے اور عمرہ مفردہ کے اعمال انجام دے جس کی تفصیل ہماری مناسک حج میں موجود ہے البتہ عمرہ مفردہ میں طواف النساء کو بجا لائے گا جبکہ عمرہ تمتع میں طواف النساء نہیں ہے۔ واللہ العالم
سوال:قربانی سے متعلق آغا صاحب کا کیا فتویٰ ہے
جواب:بسمہ سبحانہ آپ مِنی میں قربانی نہیں کر سکتے تو آپ اپنے وطن میں قربانی دیں گے تو پہلے آپ جانور مہیا کر لیں جب جمرہ عقبہ کو کنکریاں مار لیں تو اپنے وطن فون کر کے کہیں کہ حیوان کو ذبح کر دیں اس کے بعد سر منڈوائیں، اور جو قربانی دی جائے گی اس کے تین حصے ہوں گے ایک حصہ محتاجوں اور فقیروں کا، دوسرا حصہ شیعہ مؤمنین کا اور تیسرا حصہ حاجی کا ہو گا اور مستحب مؤکد ہے کہ حاجی اس میں سے واپس آ کر کچھ کھائے۔ واللہ العالم
سوال:کیا حج یا عمرہ پر طواف کعبہ کے دوران ذکر یا حسین علیہ السلام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ مجتہد آغا بشیر نجفی
جواب:بسمہ سبحانہ حج و عمرہ کے دوران طواف ذکر حسین کرنا ثواب ہے جتنا بھی ذکر کیجیئے لیکن طواف کی حرکت میں کوئی خلل واقع نہ ہو۔ واللہ العالم
سوال:جو کمپنیاں اپنے ملازمین کو قرعہ اندازی کے ذریعے ہر سال ایک ملازم کو حج پر بھیجتی ہے تو کیا ایسے حج پر جانا جائز ہے اور کیا ایسے حج پر جانے سے آپ کا واجب ادا ہو جاتا ہے یا اپنی شریعت کے ساتھ آپ پر باقی رہتا ہے آغا رہبر کا جواب؟
جواب:بسمہ سبحانہ اگر ایسے شخص کے پاس اتنی مالیت ہو جائے جس سے حج کر سکے تو اس پر شرعی قانون کے تحت حج واجب ہو جائے گا اور اگر کمپنی اپنے خرچ پر بھیجتی ہے تو اس پر دوبارہ حج واجب ہو جائے گا اگر پہلے کر چکا ہے۔ واللہ العالم
سوال:میں سعودی عرب میں ڈرائیونگ کرتا ہوں ہماری کمپنی ہم کو کسی بھی شہر بهیج دیتی ہے اب مجھے مکہ مکرمہ بهیج رہی ہے 10اگست سے لے کر 10 ستمبر تک صرف مکہ کے اندر ہی کام کرنا ہے تو کیا میں مکہ میں رہ کر حج کر سکتا ہوں اگر کر سکتا ہوں تو اس کا احرام میقات سے باندھنا ضروری ہے یا مکہ کے اندر سے باندھ سکتا ہوں مہربانی جتنا جلد ہو سکے رہنمائی فرمائیں شکریہ اور حج کے حوالے سے کچھ واجبات بتائیں
جواب:بسمہ سبحانہ آپ کا فریضہ تھا جب آپ مکہ گئے تھے تو آپ مکہ سے باہر احرام باندھ کر عمرہ کرتے اب جب کہ حج کے ایام آ رہے ہیں تو آپ مسجد عقبہ سے عمرہ تمتع کا احرام باندھ کر عمرہ انجام دیں اور اس کے بعد نویں ذوالحجہ کو مکہ کے اندر سے حج کا احرام باندھیں گے اس کے بعد منی، عرفات اور طواف بجا لائیں گے جس طرح کہ ہر جگہ کے احکام ہیں جن کی تفصیل ہماری مناسک حج میں موجود ہے۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
2
3
4
اگلا صفحہ