مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:میں نے ابھی تک تقلید نہیں کی ہے کسی کی اور اب میں آپ کی تقلید کرنا چاہ رہا ہوں پھر میرا ابھی بھی ایک سوال ہے اگر آپ اس پہ مجھے مطمئن کر دیں مہربانی ہو گی ؟ امام سجاد علیہ السلام کا فرمان ہے کہ میرے دادا علی علیہ السلام کی ولایت کے بغیر کوئی عبادت قبول نہیں ۔ اس حدیث کے بارے میں بتائیں مہربانی ہو گی
جواب:بسمہ سبحانہ دیکھیں خدا صرف متقی مومن کے اعمال قبول کرتا ہے اور امیر المؤمنین علی علیہ السلام متقیوں کے سردار اور امامؑ ہیں اور جو امیر المؤمنین علی علیہ السلام پر ایمان نہیں رکھتا وہ متقی نہیں ہے۔ واللہ العالم
سوال:اگر مجتہد کے قول پہ ہی مقلدین نے عمل کرنا ہے - اور سب اقوال مجتہدین ٹھیک ہیں - تو جن مجتہدین نے ولایت علی ع کے اقرار در تشہد نماز کے احکام مستحب و جز و وجوب کی شکل میں جاری کئے ہیں - ان کے احکامات کو مقصرین قبول کیوں نہیں کرتے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ آپ کے لیے زحمت نہ ہو تو کسی صحیح روایت سے جو آئمہ علیہم السلام سے اس بارے میں صادر ہوئی ہو وہ ثابت کردیں یا یہ ثابت کر دیں کہ کسی معصوم علیہ السلام نے نماز میں تشہد کی حالت میں شہادت ثالثہ پڑھا ہو یا پڑھنے کا حکم دیا ہو۔ سب دنیا کو پتہ ہے کہ مرجع عالی قدر دام ظلہ کا شہادت ثالثہ کے بارے کیا حکم ہے وہ ہم آپ کو ارسال کر رہے ہیں۔ دیکھیں کسی معتبر کتاب اور معتبر روایت سے تشہد میں شہادت ثالثہ کی اجازت نہیں ملی ہے البتہ آپ ’’اللَّهُمَّ إِنِّی اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا الله وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ الله وَاَشْهَدُ اَنَّ عَلِیَّ بْن اَبِیْ طَالِب وَ الْآئِمَّةَ مِنْ وُلْدِهِ حُجَجُ الله وَ اَسْئَلُكَ بِشَفَاعَتِهِمْ وَ بِحَقِّهِمْ اَنْ تَقْضِی لِیْ حَاجَتِی‘‘ ترجمہ: خدایا میں تیری وحدانیت اور تیرے پاک رسولؐ کی نبوت اور علیؑ اور ان کی اولاد آئمہؑ کی ولایت کی گواہی دیتا ہوں اور ان کے واسطے اور شفاعت سے اپنی حاجات کو تجھ سے طلب کرتا ہوں۔ نماز کی حالت میں قنوت،رکوع ،اور سجود کے اندر عربی، اردو یا کسی بھی زبان میں دعا کی صورت میں شہادت ولایت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ باقی آئمہ علیہم السلام کی ولایت کی گواہی دینا جیسا کہ گزشتہ دعا سے ظاہر ہوتا ہے جائز بلکہ مستحب اور باعث ثواب ہے لیکن شرعی طور پر نمازکے اندر تشہد کی حالت میں شہادت ثالثہ کا جواز ثابت نہیں ہے اور اپنی مرضی اور خواہش سے ایساکرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ واللہ العالم
سوال:آپس میں مجتہدین کے اختلافات کہاں رکھے جائیں - قرآن و آئمہ ع کا فرمان ہے کہ اختلافی امور بلکہ روایت و حدیث کی صحت کو بھی قرآن پہ پرکھو - مطابقت رکھے تو لو ورنہ دیوار پہ دے مارو - قرآن سے مخالفت کرنے والا ہرگز ہمارا قول نہیں ہو سکتا - اور آجکل قرآن و فرامین آئمہ سے زیادہ مراجع کے اقوال کی اہمیت ہے - ایسا کیوں ہے ؟ جبکہ مجتہدین کے اپنے فتوے بھی ایک دوسرے سے نہیں ملتے - کیا قرآن و دین و شریعت میں معاذاللہ تضاد ہے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ آپ اگر دو مجتہدین میں اختلاف دیکھیں اور آپ میں اگر اتنی علمی طاقت ہے کہ اس اختلاف کو قرآن، حدیث،روایات اور فقہی فتاوی کی روشنی سے سمجھ سکے تو آپ بھی مجتہد ہو جائیں گے اور اگر آپ میں اتنی علمی طاقت نہیں ہے تو آپ اپنی نماز درست کرنے کے لئے ایسے زندہ مجتہد کی تقلید کرو (اس سے احکام شرعی معلوم کرو) جو دنیا میں سب مجتہدوں سے زیادہ علم والا ہو اور جس طرح آپ یا کوئی بھی شخص مریض ہوتا ہے تو وہ سب سے ماہر ڈاکٹر کی طرف رجوع کرتا ہے اور اس کے نسخے پر عمل کرتا ہے۔ واللہ العالم
سوال:جتنی صدیاں کسی مجتہد کا وجود نہیں تھا - مومنین کے اعمال کسی مجتہد کی تقلید کے بغیر کیسے قبول ہوتے تھے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ جنہوں نے فتاوی لکھے تھےوہ متقی تھے تو ان کے فتاوی قبول ہوتے تھے اور ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ آئمہ اطہار علیہم السلام نے فقہاء کی تربیت فرمائی تھی۔ واللہ العالم
سوال:اگر نہیں تو کتنی صدیوں تک مجتہد کا وجود نہیں تھا - کتنے عرصہ بعد کوئی اس منصب پہ سرفراز ہوا - اور پہلا مجتہد کون بنا - اسکا نام کیا تھا - کس ملک سے تھا ؟
جواب:بسمہ سبحانہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں کہ آئمہ اطہار علیہم السلام کے زمانے میں تھا کہ آئمہ علیہم السلام نے اپنے تربیت شدہ شاگردوں کو فتوی دینے کا حکم دیا تھا اور ان میں سے مثال کے طور پر ابان بن تغلب کو امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ مسجد میں بیٹھ کر فتوے دو۔ اور اس وقت شیعہ دنیا کے مختلف خطوں میں تھے اور اس وقت ہر شیعہ مرد اور عورت امامؑ کے پاس جا کر حکم نہیں سیکھ سکتے تھے بلکہ امامؑ کے شاگرد ہی ان کو حکم بتاتے تھے اور وہ انہی کے فتووں پر عمل کرتے تھے۔ واللہ العالم
سوال:امام زمانہ علیہ الصلواۃ والسلام نے اپنے بعد کس مجتہد کو مقرر کیا ؟ یا سلسلہ ء اجتہاد کے کچھ قواعد و ضوابط جاری کیئے ؟
جواب:بسمہ سبحانہ ہم نے اوپر بیان کیا ہے کہ قرآن، رسول اسلامؐ اور آئمہ اطہار علیہم السلام نے مؤمنین کی دینی تربیت کی اور انؑ کو احکام شریعت بیان کرنے کے لیے بھیجا تھا اور ہر امام علیہ السلام نے یہ تربیت جاری رکھی اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے بھی اپنی غیبت صغری میں حالات کے مطابق اس ہدایت کو جاری رکھا اور غیبت صغری کے بعد اپنے وکیلوں کے واسطہ سے شیعوں کو حکم دیا کہ وہ مجتہدوں سے اپنے شرعی احکام لیں۔ واللہ العالم
سوال:قرآن پاک کی کس آیت کی رو سے غیر معصوم کی تقلید کو واجب کیا گیا ہے ؟ وہ نبی (ص) جو قیامت تک کے لئے سلسلہ امامت نام بنام بتلا کر گئے - کیا اس زبان وحی ترجمان نے سلسلہ اجتہاد کے عنوان پر کوئی فرمان جاری کیا ؟
جواب:بسمہ سبحانہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے بعض شاگردوں کو فقیہ بنایا اور فتوے جاری کرنے کا کہا اور اسی طرح قرآن میں بھی ہے (وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةًۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ) سورہ توبہ آیت ۱۲۲۔ اور آپ یہ بتائیں آپ اور آپ جیسے لاکھوں کروڑوں لوگ جو عربی کے دو جملے بھی نہیں جانتے آیا ان پر شریعت کی پابندی واجب ہے یا نہیں؟ اور اگر آپ یا آپ جیسے لوگ کسی عالم سے شرعی احکام نہیں پوچھیں گے تو آپ شرعی احکام کو کیسے ادا کریں گے؟ اور آیا آپ بتا سکتے ہیں نماز کیسے پڑھنی چاہیے بغیر کسی عالم کے فتوی کے اور کوئی بھی انسان معصومینؑ کے علاوہ اپنی ماں کے پیٹ سے عالم نہیں نکلتا اور جس طرح ماں کے پیٹ سے کوئی بھی انسان ڈاکٹر نہیں نکلتا تو جس طرح انسان کو اپنے علاج کے لیے ڈاکٹر کی نصیحتوں کی ضرورت ہوتی ہے تو اسی طرح انسان کے لئے نماز، روزہ، نکاح وغیرہ کے درست ہونے کا شرعی حکم بھی معلوم ہونا ضروری ہے جو صرف مجتہد ہی بتا سکتا ہے۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم کسی کی تقلید نہیں کرتے اور اگر وہ نماز کے اور شریعت کے پابند نہیں ہیں (العیاذ باللہ)، بیوی کو مرجع کے حکم کے بغیر نکاح کے لئے حلال سمجھتے ہیں، ارث کی پابندی بھی نہیں کرتے، روزے کی پابندی بھی نہیں کرتے تو ان کا حشر قیامت کے دن کافروں جیسا ہو گا اور جو ان چیزوں کے پابند ہیں تو انہوں نے نماز ،روزہ کس سے سیکھا ہے اور ان کی ماؤں کو ان کے باپ پر عقد پڑھ کر کس نے حلال کیا ہے جس سے انہوں نے یہ چیزیں حاصل کی ہیں وہ ان کے مقلد ہیں کیونکہ تقلید کا معنی ہی یہی ہے۔ اور جو کسی مرجع کی تقلید کرتا ہے وہ مرجع کے اس حکم کی اطاعت کرتا ہے جو اس نے خدا و معصومین علیہم السلام کے فرامین سے سمجھا ہے، گویا وہ خدا و رسولؐ کی اطاعت کر رہا ہے نہ اس کی اطاعت کر رہا ہے کہ جس کی اس نے تقلید کی ہے۔ واللہ العالم
سوال:لفظ "اجتہاد" اور لفظ "مجتہد" کس آیت و فرمان آئمہ ع سے ثابت کیا جاتا ہے ؟ یا یہ کارنامہ "خطاء اجتہادی" کے عنوان پر کس کی ایجاد ہے - جس نے سب سے پہلے اسے اپنے لیئے استعمال کیا ؟
جواب:بسمہ سبحانہ اجتہاد کے لغوی معنی کوشش اور کسی مطلب کو تلاش کرنے میں زحمت اٹھانا اس کو اجتہاد کہتے ہیں اور انسان کو عالم بننے کے لئے اور اس مقام تک پہنچنے کے لیے خدا کی دی ہوئی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اور اجتہاد کے مقام تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان قرآن کی آیات، رسول اسلامؐ کی احادیث اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے فرامین سے صحیح شرعی احکام نکال سکے اور اس کے لیے بہت زحمت اٹھانی پڑتی ہے ایک طویل مدت تک حوزہ میں پڑھنا پڑھانا ہوتا ہے اس لیے مجتہد اس درجہ تک پہنچتا ہے۔ اور آپ اس شخص کے لئے لفظ مجتہد کی بجائے یہ لفظ استعمال کریں کہ اے وہ شخص جس نے دن رات زحمتیں کیں، خدا کی راہ میں زحمتیں اٹھائیں اور وہ اس مقام تک پہنچا ہے جس سے وہ قرآن، احادیث اور آئمہؑ کے فرامین سے حکم شرعی حاصل کرتا ہے اور لوگوں تک اس حکم کو پہنچاتا ہے۔ آپ سے اگر کوئی پوچھے کہ کس مجتہد کی تقلید کروں تو آپ یا تو اس کے لئے لفظ مجتہد کا نام ذکر کریں یا اس تمام عبارت کی اس کو توضیح دیں۔ خدا نے قرآن میں علم دین حاصل کرنے والے کو فقیہ سے تعبیر کیا ہے جیسے کہ ارشاد خدا وند ہے (وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةًۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ) سورہ توبہ آیت ۱۲۲۔ آیا جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کا ڈاکٹر، طبیب یا حکیم کے پاس جانا واجب اور ضروری ہوتا ہے یا نہیں؟ حالانکہ قرآن، احادیث اور روایات میں کسی بھی جگہ لفظ ڈاکٹر یا حکیم نہیں لکھا، لہٰذا ڈاکٹر کے پاس بھی نہ جائیں کیونکہ قرآن میں ڈاکٹر کے پاس جانے کو نہیں کہا گیا۔ اور جب آپ سے کوئی پوچھے کہ ڈاکٹر کے پاس کیوں جا رہے ہو تو کہیں کہ وہی اس مرض کو جانتا ہے اور اسی طرح اگر کسی مجتہد کے پاس جا رہے ہوں تو کوئی پوچھے تو کہیں کہ دین کے بارے مجتہد ہی جانتا ہے۔ واللہ العالم
سوال:دوسری سوال بعض لوگ کہتے ہیں نماز جمعہ واجب نہیں ہے امام زمان کے موجودگی کے بغیر نہیں کر سکتے بعض علماء کیوں کر سکتے ہیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ ان شاء اللہ آپ جب اجتہاد کے درجے تک پہنچ جائیں گے تو علمی بحثوں کا مطالعہ فرمائیں گے اور جب تک آپ اجتہاد تک نہیں پہنچتے اس وقت تک آپ تقلید کریں اور زندہ مجتہدین میں سے جو زیادہ علم رکھنے والا ہے اس کی تقلید کریں ۔واللہ الہادی و ھو الموفق
سوال:قبلہ آپ نے بتایا تھا کہ بغیر چھلکے والی مچھلی کھانا حرام ہے کیونکہ ایک قوم تھی کہ جس پر عذاب آیا تھا اور یہ انسان کی بگڑی ہوئی شکل ہے تو اس بارے میں کسی سے بات ہو رہی تھی تو وہ کہا رہا تھا ایسی کوئی بات نہیں ہے اور نہ کسی معصومؑ کا فرمان ہے اور ایسی کسی نے بھی کوئی دلیل نہیں دی ہے۔ تو اب وہ حوالہ مانگ رہے ہیں مہربانی فرما کر آغا سے حوالہ لے دیں۔
جواب:بسمہ سبحانہ وسائل الشیعہ کا مطالعہ فرمائیں اور آپ کا شخصی فریضہ ہے کہ آپ مرجع تقلید کے فتاوی پر عمل کرتے ہوئے اپنے صحیح مرجع کی تشخیص کریں اور اپنے مرجع کے فتاوی کی مکمل پابندی کریں۔ والسلام
پچھلا صفحہ
1
2
3
4
اگلا صفحہ