مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:کوئی شخص تقلید بدل سکتا ہے مطلب کہ کسی اور مجتہد کی طرف رجوع کر سکتا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ آپ ایسے زندہ اعلم مجتہد کی تقلید کریں کہ جس سے آپ با آسانی فتوے حاصل کر سکیں۔ والسلام
سوال:علامہ حلی نے ینابی المودت و فصال الخطاب کی سند کے ساتھ امامِ زمانہ عجل اللہ تعالیٰ کی اس حدیث کو تحریر کیا ترجمہ: وہ فقیہ جن کی تقلید کی جا رہی ہو گی حضرتِ مہدی عجل اللہ تعالیٰ کے دشمن ہوں گے۔ کیا یہ درست ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ آپ تاکید سے یہ واضح کریں کہ یہ دونوں کتابیں ( ینابیع المودت اور فصل الخطاب) کس مؤلف کی ہیں۔والسلام
سوال:ہم پیدائش سے ہی تقلید کرتے آ رہے ہیں تو تقلید صرف ایک کی ہی واجب نہیں رہی... جب تک ہم نابالغ تھے ہم والدین کی تقلید کرتے آئے....بالغ ہونے کے بعد ہمیں اگر ان کی بتائی گئی باتیں یا ان کا دین دینِ حق نہیں لگتا تو ہمیں ان کہ تقلید کو ترک کر دینا چاہیے۔ تو کیا یہ بات کہنا درست ہے کہ اگر آپ کو کسی(مجتہد) کا فتویٰ معصومین علیہ السلام کے فرمان و قرآن کے خلاف لگے تو آپ اس کی تقلید کو ترک کر سکتے ہیں؟
جواب:بسمہ سبحانہ آپ جبتک خود مجتہد نہیں بن جاتے تو آپ خودسے فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کونسا فتوی اہل بیتؑ کے حکم کے خلاف ہے جیسا کہ ڈاکٹر ایک ہی اختیار کیا جاتا ہے جو سب سے ماہر ہو اسی طرح تقلید کے بارے میں بھی ماہر صرف ایک ہی مجتہد کی تقلید کی جائے اور دو مجتہدوں کی تقلید بیک وقت اپنی مرضی کے مطابق کرنا جائز نہیں ہے اور ہم آپ کو صحیح تقلید کرنے کا قانون ارسال کر رہے ہیں۔ مرجع کے اجتہاد ثابت کرنے کے لیے اور اس کو تقلید کے لائق اعلم ثابت کرنے کے لیے دو ایسے گواہوں کی ضرورت ہے کہ جن میں درج ذیل چار صفتیں پائی جائیں ۔ 1:۔وہ دونوں گواہ یا خود مجتہد ہوں یا اجتہاد کے قریب پہنچ چکے ہوں ۔ 2:۔ان کی بار بار علمی گفتگو ان مجتہدین سے ہو چکی ہو کہ جن کے درمیان اعلم کی تشخیص کرنا چاہتے ہوں ۔ 3:۔وہ دونوں گواہ دیندار ہوں تا کہ غلط بیانی کر کے اپنے دین کو دوسروں کی دنیا کے عوض فروخت نہ کریں ۔ 4:۔دونوں گواہ روشن فکر ہوں تا کہ ظاہری زرق و برق سے دھوکہ میں آکر کسی کی اعلمیت کی گواہی نہ دیں ۔ اور اگر ایسے دو گواہ میسر نہ ہوں تو وقتی طور پر سر دست اس مجتہد کی تقلید کریں کہ جو آپ کے مسائل کو سمجھ کر آپ کی صحیح رہنمائی کر سکتا ہو اور آپ کے رہن سہن اور حالات سے واقف ہو اور دل میں قصد رکھیں کہ جب کسی اور مجتہد کے اعلم ہونے کا مذکورہ بالا شرائط یافتہ دو گواہوں سے ثابت ہو جائے تو اس مجتہد اعلم کی تقلید کریں گے ۔واللہ العالم
سوال:السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: قال ع إياكم و التقليد فإنه من قلد في دينه هلك إن الله تعالى يقول اتَّخَذُوا أَحْبارَهُمْ وَ رُهْبانَهُمْ أَرْباباً مِنْ دُونِ اللّهِ فلا و الله ما صلوا لهم ولا صاموا ولكنهم احلوا لهم حراما وحرموا عليهم حلالا فقلدوهم في ذلك فعبدوهم وهم لايشعرون. (المصدر:تصحيح عقائد الاماميه للشيخ المفيد ص73) سوال:- ترجمه:تقليد سے دور بھاگو، جس نے دین میں تقلید کی وہ ہلاک ہو گیا. اللہ فرماتا ہے کہ نصرانیوں نے اللہ کو چهوڑ کر اپنے علماء اور رہبانوں کو اپنا رب بنا لیا فرمایا خدا کی قسم کی انہوں نے اپنے علماء و رہبانوں کے لئے نہ ہی نماز پڑهی اور نہ ہی ان کے لئے روزہ رکها بلکہ ان کے علماء اور رہبانوں نے حلال کو حرام کر دیا اور حرام کو حلال کر دیا تو نصاری نے اس بات میں ان کی تقلید کی پس لا شعوری طور پہ ان کی عبادت کی. معصوم کا فرمان اور آج کے مولوی کا فتوی بھی یہ ہی ظاہر کر رہا ہے، اس فرمان کی وضاحت کر دیں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
جواب: بسمہ سبحانہ ہمارے مذہب میں اصول دین میں تقلید جائز نہیں ہے بلکہ ہر مسلمان کا فریضہ ہے کہ ہر عقیدے کو دلیل سے دل میں بٹھائے ؤچاہے جیسی ہی دلیل اس کے لیے میسر ہو اور باقی اگر آپ فروع دین میں کسی کی تقلید نہیں کریں گے اور آپ کسی کے مقلد نہیں ہیں تو نماز پڑھتے ہیں یا نہیں اگر نہیں پڑھتے تو قیامت کے دن کافروں جیسی سزا ملے گی اور اگر نماز پڑھتے ہیں تو جس سے نماز سیکھی ہے آپ اس کے مقلد ہیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم کسی کی تقلید نہیں کرتے اور اگر وہ نماز اور شریعت کا پابند نہیں ہیں (العیاذ باللہ) بیوی کو مرجع کے حکم سے بغیر نکاح کے حلال سمجھتے ہیں ارث کی پابندی بھی نہیں کرتے، روزے کی پابندی بھی نہیں کرتے تو ان کا حشر قیامت کے دن کا فروں جیسا ہوا گا اور جو ان چیزوں کے پابند ہیں تو انہوں نے نماز ،روزہ کس سے سیکھا ہے اور ان کی بیویوں کو ان پر عقد پڑھ کر کس نے حلال کیا ہے جس سے انہوں نے یہ چیزیں حاصل کی ہیں وہ ان کے مقلد ہیں کیونکہ تقلید کا معنی ہی یہی ہے۔ واللہ العالم
سوال:میں ایک غیر مقلد ہوں، کیا آپ کے ساتھ سوال و جواب سے میں مقلد ہو جاؤں گا مطلب آپ کے جوابات پر عمل کرنے سے میں آپ کا مقلد ہو جاؤں گا؟ آپکا اور ان تمام حضرات کا بیحد مشکور ہوں جو ہم کم علموں کی مشکلات کو آپ تک پہنچاتے ہیں اور کچھ ہی دیر میں ہمیں علم کی روشنی سے منور کر دیتے ہیں۔
جواب:بسمہ سبحانہ اگر آپ مقلد نہیں ہیں تو نماز پڑھتے ہیں یا نہیں اگر نہیں پڑھتے تو قیامت کے دن کافروں جیسی سزا ملے گی اور اگر نماز پڑھتے ہیں تو جس سے نماز سیکھی ہے آپ اس کے مقلد ہیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم کسی کی تقلید نہیں کرتے اور اگر وہ نماز اور شریعت کا پابند نہیں ہیں (العیاذ باللہ) بیوی کو مرجع کے حکم سے بغیر نکاح کے حلال سمجھتے ہیں ارث کی پابندی بھی نہیں کرتے، روزے کی پابندی بھی نہیں کرتے تو ان کا حشر قیامت کے دن کا فروں جیسا ہوا گا اور جو ان چیزوں کے پابند ہیں تو انہوں نے نماز ،روزہ کس سے سیکھا ہے اور ان کی بیویوں کو ان پر عقد پڑھ کر کس نے حلال کیا ہے جس سے انہوں نے یہ چیزیں حاصل کی ہیں وہ ان کے مقلد ہیں کیونکہ تقلید کا معنی ہی یہی ہے۔ واللہ العالم
سوال:کچھ لوگ ہمارے ہاں لوگوں کے بیچ میں یہی کہہ کر تفرقہ ڈال رہے ہیں کہ آیت اللہ بشیر نجفی صاحب آیت اللہ خامنائی صاحب کو پسند نہیں کرتے اور دونوں میں ایک دوسرے کے لئے نفرت پائی جاتی ہے۔ لوگوں کے بیچ نفرت ڈاال رہے ہیں یہ کہہ کر کہ جب مرجع آپس میں ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں تو ہم مرجع کی طرف کیوں رجوع کریں۔
جواب:بسمہ سبحانہ اختلاف رائے لڑائی، نفرت یا بے اعتنائی کا سبب نہیں ہے جیسا کہ دو ڈاکٹر اختلاف رائے میں ایک دوسرے کے دشمن نہیں بن جاتے، دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی مجتہد کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی بھی دوسرے مجتہد کی تقلید کرے اور یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ دنیا میں شاید ایسا کوئی چانس نہیں آیا ہے کہ دو مجتہد تمام فتووں میں ایک دوسرے کے موافق ہوں اور یہی حالت تھی اور باقی ہے۔ صرف میرا دوسرے مجتہدین کے ساتھ فتووں میں اختلاف نہیں ہے بلکہ سب مجتہدین کا باقی سب مجتہدین کے فتووں کے ساتھ اختلاف ہے اور جسےاس چیز کا علم نہیں ہے گویا نہ اسے اجتہاد کے معنی کا پتہ ہے اور نہ ہی اسے مجتہدین کے فتووں کی معرفت ہے لہٰذا فتووں کے اختلاف کے سبب کسی بھی مجتہد کو کسی مجتہد کا مخالف نہیں سمجھا جائے گا بلکہ سب دین اسلام اور فقہ اہل بیتؑ کے حامل ہیں۔ اگر میں کسی مجتہد سے کسی بھی فتوے سے مخالفت کرتا ہوں تو دوسرے مجتہدین بھی باقی مجتہدین کے ساتھ بعض فتووں میں اختلاف رکھتے ہیں۔ واللہ العالم کئی دفعہ میرے بیٹے کو خامنائی صاحب کی طرف سے کانفرنس کی دعوت دی گئی ہے اور میرا بیٹا ان کا ہاتھ چومنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ چومنے نہیں دیتے بلکہ انہوں نے میرے بیٹے کو گلے لگایا اور یہ ویڈیو پوری دنیا میں بار بار نشر ہو چکی ہے اور عراق میں جو بھی ایران سے حکومتی دورے پر آتا ہے ہمارے دفتر آتا ہے اور عراق میں جو ان کے نمائندے ہیں ہم سے ہر مناسبت پر ملاقات کے لئے بھی آتے ہیں۔ والسلام
سوال:ہندوستان میں جب بچّے نئے نئے بالغ ہوتے ہیں تب اُنکو اپنا مرجع چننے میں بہت مشکل ہوتی ہیں ایسے میں انکے گھر والے انکی رہنمائی کیسے کریں؟
جواب:بسمہ سبحانہ گھر والوں کا فریضہ ہے کہ جیسے بچے کو نماز، روزہ، کھانا، پینا، چلنا پھرنا اور کپڑےوغیرہ پہننا سکھاتے ہیں اور صحیح مدرسے کی طرف رغبت دلاتے ہیں اسی طرح بچے کو صحیح مرجع کی طرف بھی رغبت دلائیں البتہ بچے کو والدین یا دوسرے مؤمنین کے بیانات سے اطمینان ہونا چاہیے کہ وہ جس مرجع کی تقلید کر رہا ہے وہ سب سے زیادہ علم رکھتاہے یا ااس سے بہتر اس کے مسائل کو اس کی اپنی زبان میں کوئی واضح نہیں کر سکتا۔ واللہ العالم
سوال:بلاوجہ تقلید تبدیل ہو سکتی ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ تقلید صرف اعلم کی ہوتی ہے اور اعلم دنیا میں صرف ایک ہوتا ہے آپ کے لئے جب شرعی طور پر ثابت ہو جائے کہ فلاں شخص اعلم ہے تو آپ کے لئے کسی اور کے فتوی پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔ واللہ العالم
سوال:جو شخص کسی مجتہد کی تقلید میں ہو وہ اپنے مجتہد کا فتوی حاصل کئے بغیر کسی دوسرے مجتہد کو برا بھلا کہہ سکتا ہے؟ جبکہ اسے معلوم نہ ہو کہ اس کے مجتہد کی اس بارے میں کیا راۓ ہےپس آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو شخص دوسرے مجتہدین کو برا بھلا کہتا ہو تو اس کے ساتھ کیسا سلوک رکھنا چاہۓ۔
جواب:بسمہ سبحانہ کسی بھی نیک عالم بلکہ کسی بھی شیعہ مومن پر تجاوز یا زیادتی گناہ کبیرہ ہے اور اس سے وہ معافی مانگے خواہ وہ اس عالم کا مقلد ہو یا نہ ہو۔ واللہ العالم تقلید تبدیل کس صورت میں کی جا سکتی ہے؟ ایک ہی وقت میں کچھ مسئلے میں نے حافظ بشیر حسین نجفی اور کچھ مسئلے میں نے سیستانی صاحب کی پیروی کی جا سکتی ہے کیا؟ مہربانی ان سوالوں کے جواب چاہیے۔
سوال:ڈاکٹر چاہے ماہر ہی کیوں نہ ہو مریض کو دوسرے ڈاکٹر سے چیکنگ کروانا یا دوسرے ماہرین کی رائے لینے سے نہیں روکتا اور مریض پورا حق رکھتا ہے کہ جس ماہر ڈاکٹر سے اسے فائدہ ہوا اس کی طرف رجوع کرے اور پھر ایک مرض سے دوسرے مرض کے فرق سے مریض ڈاکٹر بدلتا بھی ہے، تو کیا ایک مصلے سے دوسرے مصلے کے فرق سے مکلف دوسرے مرجع کی طرف رجوع نہیں کرسکتا؟ اور کیا ایک مرجع کے دوسرے مرجع سے علمی اختلاف اس شدت پر ہوتے ہیں کے مکلفین دوسرے مرجع کی طرف رجوع ہی نہیں کر سکتے ہیں؟ مہربانی کرکے جواب عنایت فرمائیں۔
جواب:بسمہ سبحانہ ڈاکٹروں میں سپیشلسٹ رائج ہے اس لئے آپ ہر ڈاکٹر سے کہ جس کا وہ ماہر ہے اس سے آپ رجوع تو کر سکتے ہیں البتہ اس میں بھی جو سب سے زیادہ ماہر ہو گا آپ اسی کو ہی اختیار کریں گے اور اگر کسی کے جوڑوں میں تکلیف ہے تو اس کا فریضہ ہے کہ وہ جوڑوں کے سب سے بڑے سپیشلسٹ سے رجوع کرے جیسا کہ آپ نے اپنے سوال میں خود تحریر فرمایا ہے۔ اجتہاد میں سپیشلسٹ نہیں ہوتا تقلید کے لائق وہی ہو گا کہ جو تمام فقہ کا مجتہد اور ماہر ہو گا۔ اور آپ کا فریضہ ہے کہ مجتہدین میں سے سب سے ماہر زندہ (اعلم) مجتہد کو تلاش کریں اور تمام مسائل میں اس کی ہی تقلید کریں اور اس کے بغیر آپ کے لئے جائز نہیں ہے کہ آپ اعمال انجام دیں۔ اور اس مجتہد سے کم درجہ کے مجتہد کی طرف رجوع کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ واللہ العالم
پچھلا صفحہ
1
2
3
4
اگلا صفحہ