مرکزی صفحہ
سوانح حیات
خبریں
مرجع دینی سے مربوط خبریں
دفتر کی خبریں
نمائندگان کی خبریں
ہدایات و رہنمائی
سوالات و جوابات
دروس
فقہ کے دروس
اصول کے دروس
تفسیر کے دروس
اخلاق کے دروس
تالیفات
بیانات
سوال:کیا مجتہد کی تقلید واجب ہے
جواب:بسمہ سبحانہ جو تقلید نہیں کرتا وہ نماز کیسے پڑھے گا۔ کیا بچپن سے سب لوگ مرد اور عورتیں مجتہد بن سکتے ہیں؟ آپ جس سے نماز سیکھیں گے آپ اس کے مقلد ہیں اور اگر آپ دلیل چاہتے ہیں تو علماء کی ابحاث کا مطالعہ فرمائیں۔ اس میں آپ کو تمام چیزیں ملیں گی۔ والسلام
سوال:میں آقائے خوئی کی تقلید پہ باقی ہوں تو کیا آپ مجھے ان کے مسائل بتا سکیں گے کیونکہ ظاہر ہے آپ ان کے شاگرد بھی رہ چکے ہیں یا پھر کوئی اور ایسا رابطہ بتا دیں جہاں سے خوئی صاحب کے مسائل معلوم کر سکوں؟
جواب:بسمہ سبحانہ میرے نزدیک مردہ مجتہد کی تقلید جائز نہیں ہے کیونکہ مرجعیت کا معنی کمانڈری ہے اگر انسان دنیا سے رخصت ہو جائے تو کمانڈری نہیں کر سکتا اگر ایسا ہوتا تو رسولِ اسلامؐ کے بعد آئمہؑ کی ضرورت نہیں تھی اور ہر مرجع کا فریضہ ہے کہ صرف اپنا فتویٰ لوگوں کو بیان کرے۔واللہ العالم
سوال:ایک شخص فتوے پر عمل تو کرتا ہے مگر کسی ایک مرجع کی نہیں ،کسی بھی مرجع کا فتوے پر کرلیتا ہے جو اس کے نزدیک صحیح ہو۔اور آغا دوسری بات یہ کے انسان بھی توالگ الگ مسئلہ کے لیے ہر بار الگ الگ ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے۔مثلاُ آنکھوں کا ڈاکٹر دانتوں کا علاج نہیں کرسکتا۔
جواب:بسمہ سبحانہ جو ایسا کرتا ہے وہ کسی کا مقلد ہی نہیں ہے اور ایسے آدمی کی تقلید ہی نہیں ہے کیونکہ تقلید صرف ،صرف،صرف ایک مرجع کی ہوتی ہے اگر اس مرجع کا کسی موضوع میں فتوی نہ ہو تو صرف اسی صورت میں اس کے بعد دوسرے درجہ پر موجود مجتہد کے فتوی پر عمل کر سکتے ہیں اور جو علم فقہ میں مکمل طور پر ماہر نہ ہو تو وہ صحیح مجتہد نہیں ہوتا۔واللہ العالم
سوال:کیا آئمہؑ کے زمانے میں بھی تقلید تھی؟
جواب:بسمہ سبحانہ تقلید کا سلسلہ نبی کریمؐ کے وقت سے ہے جیسے کہ نبیؐ اپنے اصحاب کو مختلف علاقوں میں تبلیغ کے لئے بھیجتے تھے اور لوگوں کو شرعی مسائل سے آگاہ کرنے کا کہتے تھے۔ مزید امام جعفر صادقؑ نے اپنے صحابی ابان بن تغلبؓ کو کہا کہ مسجد میں بیٹھو اور لوگوں کو فتوے دو۔اور نبی کریمؐ اپنے اصحاب کو باجماعت نماز پڑھانے کا بھی کہتے تھے۔
سوال:جو شخص تقلید نہیں کرتا اس کے اعمال کا کیا حکم ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ جو تقلید نہیں کرتا اس کے تمام اعمال باطل ہیں۔ واللہ العالم
سوال:محترم قبلہ صاحب, میں خود بھی مقلد ہوں اور تقلید کا قائل بھی ہوں. اور اس حوالے سے بہت سارے علماء سے مل چکا ہوں ان کی بحث سن چکا ھوں, لیکن آج تک کسی نے بھی مجھے کوئی قرآن پاک کی آیات مبارک اور معصومین(ع) کی احادیث مبارکہ مجھے تعلیم نہیں فرمائیں. اصل میں میں جب کسی سے بھی بحث کرتا ہوں تو وہ آگے سے آیات کا حوالہ مانگتے ھیں. جس سے میں خاموش ھو جاتا ہو.مہربانی فرما کراس مسئلے میں میری راہنمائی فرمادیں.
جواب:بسمہ سبحانہ آپ علم قرآن، اصول اور فقہ کے ماہر ہیں تو کتاب تنقیح جز اول سید خوئی اور شرح کفایۃ اجتہاد و تقلید سید محسن الحکیم کا مطالعہ فرمائیں۔ورنہ آپ بتائیں آپ تقلید کے بغیر نماز کیسے پڑھیں گے اور اگر نہیں پڑھیں گے تو آپکو کافر جیسی سزا ملے گی ضرور بتائیں،ضرور بتائیں، ضرور بتائیں۔ والسلام
سوال:میں آپ کا مقلد ہوں کچھ دن پہلے آپ کا فتوی شہادت ثالثہ پڑھا میں اور میرے والدین ہم سب کافی وقت سے شہادت ثالثہ پڑھ رہے ہیں میں نماز میں اسے ترک نہیں کرنا چاہتا اور آپ کی تقلید کو بھی جاری رکھنا چاہتا ہوں اور میں نے ابھی تک صرف آپ کی ہی تقلید کی ہے آپ مجھے حکم دیں کہ میں اس مسئلے میں خود جواب دہ بن کر باقی مسائل میں آپ کی تقلید کو جاری رکھوں۔
جواب:بسمہ سبحانہ آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ آپ دین کی پابندی نہیں کرنا چاہتے اور خدا اور رسول کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں آپ اپنی رغبت کو خدا اور رسول کے حکم پر ترجیح دینا چاہتے ہیں ذرا غور کرو آپ قیامت میں خدا کو کیسے جواب دیں گے اور آئمہؑ کی نافرمانی کر کے انؑ کی شفاعت کو کیسے حاصل کریں گے؟
سوال:تقلید کے بارے میں کوئی روایت ملتی ہیں یا نہیں۔ چند ایک فرما دیں۔
جواب:بسمہ سبحانہ و علیکم السلام! جو تقلید نہیں کرتا وہ نماز کیسے پڑھے گا۔ کیا بچپن سے سب لوگ مرد اور عورتیں مجتہد بن سکتے ہیں؟ آپ جس سے نماز سیکھیں گے آپ اس کے مقلد ہیں اور اگر آپ دلیل چاہتے ہیں تو علماء کی ابحاث کا مطالعہ فرمائیں۔ اس میں آپ کو تمام چیزیں ملیں گی۔
سوال:کیا مجھے تقلید کرنے اور کروانے والے ان آیات کی تفسیر بتا سکتے ھیں کہ یہ کن لوگوں کے بارے میں کہی گئی ھے کیونکہ بشر بشر ہی ہوتا ہے معصوم نہیں اور کسی بشر کی پیروی کرنا کہاں تک جائز ھے. شکریہ’’. اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ ‘‘جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما، جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے، مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا ۔ ’’وَقَالَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا ؕ كَذٰلِكَ يُرِيْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَيْهِمْ ؕ وَمَا هُمْ بِخٰرِجِيْنَ مِنَ النَّارِ‘‘(سورہ بقرہ آیت 166) اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دیکھا دیتے یوں اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔
جواب:بسمہ سبحانہ یہ آیات ان لوگوں کے بارے میں ہیں کہ جو خدا کے حکم کے بغیر کسی کی پیروی کرتے تھے ورنہ ہم سب رسول خدا اور آئمہ طاہرین کی پیروی کرتے ہیں اور وہ بھی انسان تھے اور ہماری عوام پر خدا کے حکم سے مجتہدین کی تقلید اور اطاعت واجب ہے۔ واللہ العالم
سوال:کیا تقلید یعنی مرجع تبدیل کیا جا سکتا ہے؟
جواب:بسمہ سبحانہ تقلید تبدیل کرنا یا یہ کسی مجتہد کی تقلید کرنا قوانین کے تحت ہونی چاہیے۔ مرجع کے اجتہاد ثابت کرنے کے لیے اور اس کو تقلید کے لائق اعلم ثابت کرنے کے لیے دو ایسے گواہوں کی ضرورت ہے کہ جن میں درج ذیل چار صفتیں پائی جائیں ۔ 1 .وہ دونوں گواہ یا خود مجتہد ہوں یا اجتہاد کے قریب پہنچ چکے ہوں ۔ 2 .ان کی بار بار علمی گفتگو ان مجتہدین سے ہو چکی ہو کہ جن کے درمیان اعلم کی تشخیص کرنا چاہتے ہوں ۔ 3 .وہ دونوں گواہ دیندار ہوں تا کہ غلط بیانی کر کے اپنے دین کو دوسروں کی دنیا کے عوض فروخت نہ کریں ۔ 4 .دونوں گواہ روشن فکر ہوں تا کہ ظاہری زرق و برق سے دھوکہ میں آکر کسی کی اعلمیت کی گواہی نہ دیں ۔ اور اگر ایسے دو گواہ میسر نہ ہوں تو وقتی طور پر سر دست اس مجتہد کی تقلید کریں کہ جو آپ کے مسائل کو سمجھ کر آپ کی صحیح رہنمائی کر سکتا ہو اور آپ کے رہن سہن اور حالات سے واقف ہو اور دل میں قصد رکھیں کہ جب کسی اور مجتہد کے اعلم ہونے کا مذکورہ بالا شرائط یافتہ دو گواہوں سے ثابت ہو جائے تو اس مجتہد اعلم کی تقلید کریں گے ۔واللہ العالم
پچھلا صفحہ
2
3
4
5
6
اگلا صفحہ